ایمزٹی وی(سندھ) آصف علی زرداری نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں اس خوشخبری کی بات کرنا چاہتا ہوں جس کا میں نے وطن واپسی پر وعدہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ نوابشاہ سے اپنی بہن فریال تالپور کی نشست سے اور بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ سے ایاز سومرو کی نشست سے ضمنی انتخابات لڑیں گے اور پارلیمینٹ میں جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جمہوریت کی خاطر سیاست کی خاطر اور پاکستان کو بچانے کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ ہمیں یہ افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اب اس مغل بادشاہ کو ہم نہیں چھوڑیں گے اور اس بات پر ہمارا اٹل فیصلہ ہے ۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ میاں صاحب کو یہ سیاست امانت سمجھ کر دی تھی، آپ یہ الیکشن جیتے تھے اور صرف امانت سمجھ کر سیاست سونپی تھی کیونکہ آپ کے ساتھ مل کر ہم نے ہر فیصلہ کیا تھا۔ پارلیمینٹ میں دونوں جماعتوں نے مل کر فیصلے کئے تھے۔ 18 ویں ترمیم سمیت دیگر فیصلوں پر دونوں نے حامی بھری تھی لیکن افسوس آپ نے ان سب وعدوں کو بھلا دیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور عدالتوں سے کوئی خوف نہیں ہے ،ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا اور مستقبل میں بھی اسی ہی پالیسی پر گامزن ہوں گے لیکن حکومت کو اپنے ججوں اور کورٹس کا وقار بلند کرنا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ اب عوام ہوشیار ہو گئی ہے ،پنجاب بھی پڑھا لکھا پنجاب ہے ،انہیں لیپ ٹاپ کوئی بھی دے مگر یہ لیپ ٹاپس پر دیکھ رہے ہیں کہ ترقیاتی منصوبوں پر کیا خرچہ آرہا ہے اور کونسے کام ہو رہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں پیٹرول کی قیمت150ڈالر پر بیرل تھی لیکن میاں صاحب کے دور میں تیل کی قیمت سستی ہے پھر بھی مہنگائی میں کمی نہیں آرہی ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ آپ ٹرینیں بنا سکتے ہیں تو جہاز کیو ں نہیں لے سکتے ،لوگوں کو ٹرینوں سے زیادہ جہازوں کی ضرورت ہے کیو نکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی قومی ائیر لائن کی پرواز پر سفر کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے بھی سب جمہوری باتیں کیں ،بلاول نے کبھی بھی یہ نہیں کہاکہ دفن کردوں گا ،سڑکوں پر آکر پارلیمنٹ بند کردوں گا جس طرح دوسرے کہتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے ،ہم پارلیمنٹ بھی جائیں گے اور عدالتوں کے دروازے بھی کھٹکھٹائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب نے قطر سے گیس منگوائی اور ہم نے ایران سے تیل کا معاہدہ کیا ،قطر میں جو دو نمبر آدمی بیٹھا ہوا ہے اس کی وجہ سے مہنگے داموں گیس خریدی گئی ،ہم مہنگی گیس کیوں لے رہے ہیں ؟۔انہوں نے کہاکہ میاں صاحب آپ تاریخ پڑھیں تو پتہ لگے گا مغل بھی آپس میں لڑتے تھے اور شہزادوں میں جنگیں ہوتی تھیں ،آپ اس ملک کو کس قسم کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ میں تاثر دیا جاتا ہے کہ پنجاب میں میاں صاحب مضبوط ہیں ،اس بات کو میں نہیں مانتا ،2013کے انتخابات میں الیکشن مہم کے دوران مجھے دو ججوں نے نکلنے نہیں دیا اور کہا کہ آپ صدر ہیں جو غیر سیاسی عہدہ ہے ،اگر یہ غیر سیاسی عہدہ ہے تو اسے ختم کردو۔جس کو سارے صوبوں سے ووٹ ملتے ہیں وہ عہدہ غیر سیاسی کس طرح ہو سکتا ہے ،اگر اس طرح کی بات ہے کہ پھر پروفیسرز کو صدر بنا دیں ۔
سابق صدر نے کہا کہ ہمیں جمہوریت کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے ہمارے کتنے لوگ شہید ہوئے لیکن میاں صاحب کا آج تک جانور بھی زخمی نہیں ہوا،میاں صاحب ملک کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں صرف عیاشیاں آرام نہیں چلتا ،ہم نے ایسی ایسی جیلیں کاٹی ہیں جہاں آپ کے دوست جائیں تو پتہ چل جائے ۔ ہم وقت کے آمروں کے ساتھ لڑے مگر فوج کے خلاف آواز کبھی نہیں اٹھائی کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ فوج ایک با عزت ادارہ ہے،ہم ان سب چیزوں کو سوچ سمجھ کر سیاست چلاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب آپ نے ہمارے ملک کا خانہ خراب کردیا ،کسی صدر کو رکن پارلیمنٹ بننے کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن ہم پارلیمنٹ میں آئیں گے ،ہم پارلیمنٹ میں آکر آپ کی کرسی نہیں کھینچیں گے لیکن آپ کو سمجھائیں گے ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ ماضی میں جو اس تخت پر موجود تھا اس کو بھی ہم نے بغیر لڑے دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دیا ۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب ہمیں کرسی کی ضرورت نہیں ،ہماری آپ سے اس ملک کے لیے اور معیشت کے لیے جنگ ہو گی ۔