ایمزٹی وی(کراچی)سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد نے کہا تھر میں بھوک سے بچے مررہے ہیں، کھانے کو کچھ نہیں، تعلیم ہے نہ کھانے کو کچھ ہے۔ 10 پندرہ ارب کہاں گئے، کس کے اکاؤنٹ میں گئے، کچھ پتہ نہیں،
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کول اتھارٹی میں بڑے پیمانے پر کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے انکوائری رپورٹ پیش نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس گلزار احمد نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سرور خان سے کہا کہ سندھ میں کیا ہو رہا ہے، کتنے ظالم لوگ ہیں آپ، ایک ایک پائی کھا جاتے ہیں، کیا اپنے علاقے سے محبت نہیں، سندھ میں لوٹ کھسوٹ کا بازار لگا ہوا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پتہ ہے پورے ملک میں سندھ کے بارے میں کیا تاثر ہے، کیا ہم بتائیں کہ آپ کے بارے میں اسلام آباد میں بیٹھ کر کیا کچھ سننے کو ملتا ہے، تھر میں بھوک سے بچے مررہے ہیں، کھانے کو کچھ نہیں، تعلیم ہے نہ کھانے کو کچھ ہے۔ 10 پندرہ ارب کہاں گئے، کس کے اکاؤنٹ میں گئے، کچھ پتہ نہیں، اتنا پیسہ سندھ کے عوام پر لگ جاتا تو صوبے کی حالت بدل جاتی، بتایا جائے یہ پیسہ کس کے اکاؤنٹ میں گیا، کیا سمجھتے ہیں ہمیں کچھ علم نہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ باقی صوبوں میں 50 فیصد لگ بھی جاتا ہوگا مگر یہاں سب لوٹ لیا جاتا ہے، کیا معاملہ نیب کو بھیج دیں، آپ خود اپنے صوبے کے لیے کیا کر رہے ہیں، تھر کا سینہ چیر کر کوئلہ نکال کر انہیں مزید تباہ کررہے ہیں، سندھ حکومت نے ہر چیز پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، کیا کریشن کا سدباب ہمارا کام ہے؟، حکومت کہاں ہے؟ ہمیں کن کاموں میں الجھا دیا گیا۔
عدالت نے سندھ کول اتھارٹی میں بے ضابطگیوں کا مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سندھ حکومت کو حکم دیا کہ ایک ماہ میں بتائیں پیسہ کہاں گیا، کتنے منصوبے بنائے گئے اور کتنی رقوم جاری ہوئیں، کس منصوبے پر کیا پیش رفت ہوئی، پروجیکٹ کی تصاویر بھی عدالت میں پیش کی جائیں۔