کراچی: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع کردی۔
قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پرپیپلزپارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کوآج عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔
عدالت میں سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں، 90 دن کا ریمانڈ لیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آغا سراج درانی روزانہ اسمبلی چلے جاتے ہیں، وہ تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے، احتساب عدالت نے آغا سراج درانی سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو تشدد کی کوئی شکایت ہے۔
آغا سراج درانی نے جواب دیا کہ نیب والے غلط بیانی کر رہے ہیں، روزکوئی اجلاس نہیں ہو رہا، مجھے بار بار بلا کر تنگ کرتے ہیں، میں تعاون کر رہا ہوں مگرمجھے اذیت دی جا رہی ہے۔
اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ مجھے حبس والے کمرے میں رکھا ہوا ہے، میرے بھائی سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی، میرے کک، ڈرائیور، ملازمین کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
نیب تفتیشی افسر نے کہا کہ اے سی میں تفتیش کرتے ہیں، اس سے زیادہ کیا سہولت دیں؟ انہیں ہر قسم کی سہولت دے رہے ہیں۔
نیب نے احتساب عدالت سے آغا سراج درانی کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع کردی۔
آغا سراج درانی کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، پیپلزپارٹی کے جیالوں کو بھی عدالت میں آنے سے روک دیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرپیپلزپارٹی کے کارکنان نے کمرہ عدالت میں نعرے لگائے تھے، کورٹ روم میں سیلفیاں بنانے پرعدالت نے نوٹس لیا تھا۔
یاد رہے کہ 20 فروری کو نیب کراچی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کوگرفتارکیا تھا۔
واضح رہے اپریل 2018 میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج کے خلاف تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی چھان بین ہوگی۔
سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف تین انکوائریز کا حکم دیا گیا تھا، جن میں آمدن سے زائد اثاثوں، غیر قانونی بھرتیوں اور ایم پی اے ہاسٹل، سندھ اسمبلی بلڈنگ کی تعمیر میں کرپشن شامل ہیں۔