ھفتہ, 23 نومبر 2024


330 میگاواٹ کے 2 تھرکول پاورپلانٹس کاافتتاح کردیا

مٹھی : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے تھر میں 330 میگاواٹ کے 2 تھر کول پاور پلانٹس کا افتتاح کردیا ہے جن سے 60 برس تک 660 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔

ذرائع کے مطابق پاکستان میں تھر کول سے بجلی بننا شروع ہوگئی ہے ۔ اس سلسلے میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ تھر کول بلاک ٹو پہنچے اور پہلے پاور جنریشن پلانٹس کا افتتاح کردیا۔

دونوں تھرکول پاور پلانٹس سے 660 میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی جو رواں سال جون کے آخری ہفتوں میں کمرشل بنیادوں پر فراہم کردی جائے گی، ابتدائی طور پر دونوں پلانٹ سے 100، 100 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوگئی ہے۔

چیئرمین اینگرو خورشید احمد جمالی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 8 سال سے یہ کٹھن سفر طے کیا ہے اور پاکستان کا واحد پروجیکٹ ہے جس پر تخمینے سے کم رقم خرچ ہوئی ہے، 4 ہزار میگاواٹ بجلی بنائیں گے، ونڈ کاریڈور اور ہائیڈرو پاور کو استعمال کرکے توانائی منصوبے بنائیں گے، وفاقی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ امپورٹیڈ فیول اور دیگر زرائع استعمال کرنے کے بجائے ملک میں موجود وسائل پر توانائی منصوبے بنائے جائیں۔

دوسری جانب چین کے نمائندے وان یو کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کاکامیاب بنانا پاکستان اور چین کی حکومت کا بڑا کارنامہ ہے، سندھ حکومت سے چائنہ کا تعاون ہے،سی پیک میں جرمنی،جاپان بھی شامل ہیں جب کہ اس منصوبے سے بجلی کے بحران میں کمی ہوگی، یہ علاقہ بہت پرامن ہے،تھر میں تاریخی مقامات بھی ہیں۔

اس سے قبل پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اوپن پٹ کول مائننگ کا دورہ کیا جس کے دوران اپنے موبائل سے تصاویر بھی لیں، بلاول بھٹو زرداری نے تھرکول فیلڈ بلاک 2 کا دورہ کیا اس دوران وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور وزیر توانائی امتیاز شیخ بھی ان کے ہمراہ موجود تھے، چیئرمین پیپلز پارٹی کو کوئلہ کے معیار کی کان کنی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جب کہ انہوں نے مزدوروں سے ملاقات کی اور کامیابی پر مبارکباد بھی دی۔

واضح رہے کہ 17 جون 2015 میں پرائیویٹ پاور اینڈ انفرااسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) نے تھرکول کے 1400 میگاواٹ کے 4منصوبوں کی منظوری دی تھی، منصوبے کے تحت پہلے پاور پلانٹ کو گزشتہ ماہ 19 مارچ کو نیشنل گرڈ سے منسلک کردیا گیا تھا اور پہلے پاورپلانٹ سے بھی 330 میگا واٹ بجلی کی پیداوار شروع ہوئی تھی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment