Print this page

ہرسال پاکستان میں آٹھ ہزارتک بچے پیدائشی تھیلسیمیامیجرکاشکارہوتےہیں، ریمااسماعیل

کراچی: سرسید یونیورسٹی کےشعبہ مرکزمشاورت ورہنمائی کےزیرِ اہتمام تھیلسیمیا سےآگاہی کےایک روزہ سیمینارکاانعقادکیا گیا۔

تقریب میں بطور مہمان ِ خصوصی گورنر سندھ عمران اسماعیل کی اہلیہ ریما اسماعیل نے شرکت کی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئےمہمان خصوصی محترمہ ریما اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں تھیلسیمیا کا مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔ اس مرض کے پھیلاءو کی بنیادی وجہ آگاہی کا فقدان ہے ۔ایشیاء کے ممالک میں یہ مرض زیادہ پھیلا ہواہے

انہوں نےبتایا کہ پاکستان میں لگ بھگ ایک لاکھ سے زائد تھیلسیمیا کے مریض موجود ہیں اورہر سال پاکستان میں پانچ ہزار سے آٹھ ہزار بچے پیدائشی تھیلسیمیا میجر کا شکار ہوتے ہیں ۔ علاج نہ کرانے کی صورت میں زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے ۔ یہ مرض دیہی علاقوں بالخصوص بلوچستان میں زیادہ ہے ۔ ایک بچے کے علاج پر دس سے پچیس ہزار کا خرچہ آتا ہے ۔

انھوں نے جامعات میں تھیلسیمیا کی جانچ کولازمی قراردینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسے ڈگری کے لیے لازمی شرط کے طور پر لاگو کیاجانا چاہئے ۔ انھوں نے جامعات میں تھیلسیمیا کی اسکریننگ کے لیے کیمپ لگانے کا بھی مشورہ دیا

سرسیدیونیورسٹی کی منظم اور عمدہ پروگرام منعقد کرنے پر گورنر سندھ کی اہلیہ ریما اسماعیل نے تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا عزم ہے کہ تھیلسیمیا کی روک تھام اور علاج کے لیے وسیع پیمانے پر آگاہی کی تحریک کو فروغ دیں اور ایسے مریضوں کی علاج تک رسائی میں سہولتیں فراہم کریں تاکہ مرض کا بروقت پتہ لگایا جا سکے

شرکاء میں گائیڈنس سینٹر کے کنوینئر سراج خلجی، ڈین فیکلٹی آف کمپیوٹنگ اینڈ اپلائیڈ سائنس، پروفیسر ڈاکٹر عقیل الرحمن، گائیڈنس سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شکیل، مدیحہ عادل، ڈاکٹر تابندہ، منیرہ ولی الدین، حُسنہ سرفراز علی سمیت اساتذہ اور طلباء کی ایک کثیرتعدادشامل تھی ۔ تھیلسیمیا ایک موروثی بیماری ہے جو والدین کی جینیاتی خرابی کے باعث اولاد کومنتقل ہوئی ہے ۔ اس بیماری کی وجہ سے مریض کے جسم میں خون کم بنتا ہے ۔ یہ خون میں ہمیوگلوبن کا پیدائشی نقص ہے
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ تھیلسیمیا کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے تمام این جی اوز اور متعلقہ اداروں کو حکومت کے اشتراک سے اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی تاکہ ایک صحتمند معاشرہ کی تشکیل کو یقینی بنایا جاسکے ۔

تھیلسیمیا کے شکارتھیلسمین ویلفیئر آرگنائزیشن کے چیئرمین جتین چیلا رام کیولانی نے بھی اس موقع پراپنے تجربات شیئر کئے سرسید یونیورسٹی کے رجسٹرار کموڈور (ر) سیدسرفراز علی نے اظہارِ تشکر پیش کیا ۔

اس موقع پر ایک معلوماتی پریزنٹیشن پیش کی گئی اور گورنر ہائوس کے ڈاکٹر عبدالمتین انصاری نے بیماری کی علامات اور اس سے بچاءو کے حوالے سے بڑی مفید معلومات فراہم کیں ۔

پرنٹ یا ایمیل کریں