Print this page

جامعہ کراچی میں عالمی یوم خواتین کےموقع پرایک روزہ بین الاقوامی سیمینار

کراچی:جامعہ کراچی کی قائم مقام وائس چانسلرڈاکٹرناصرہ خاتون کا کہناہے کہ ملک کی تقریباً نصف آبادی خواتین پرمشتمل ہوتی ہے۔لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین کو بھی ملک کی ترقی میں اپنا کرداراداکرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کئے جائیں 

جامعہ کراچی کے سینٹر آف ایکسیلینس فار ویمنز اسٹڈیزکے زیر اہتمام عالمی یوم خواتین کے موقع پر منعقدہ ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان: ”پائیدار کل کے لئے صنفی مساوات:خواتین کے کردارکو سراہنا“ کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ خاتون نے کہا کہ خواتین اب اپنی روایتی ذمہ داریاں پورا کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس کی سب سے بڑی اور اہم وجہ خواتین میں تعلیم حاصل کرنے کا بڑھتا رجحان ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کا دارومدار اس کی افراد ی قوت پر ہوتاہے اور افرادی قوت کی بات کی جائے تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ ملک کی تقریباً نصف آباد ی خواتین پر مشتمل ہوتی ہے۔لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین کو بھی ملک کی ترقی میں اپنا کردار اداکرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کئے جائیں۔

اس موقع پر رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر نصرت ادریس نے کہا کہ اسلام نے طبقہ خواتین کو جو عزت و توقیر بخشی اس سے متاثر ہو کر دوسری قوموں نے بھی عورتوں کو معزز سمجھنا شروع کیا۔عصر حاضر میں میں عورت مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے

فورمین کرسچین کالج فورمین کی پروفیسر ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرہ نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ۔ یہ حقیقت ہے کہ ترقی کے مواقع کو کسی نہ کسی وجہ سے سمجھوتوں اور تعصبات کا سامنا ہے۔بنیادی طور پر ہر شہری کی شراکت کی یکساں تعریف اور قانون کی تشریح کا فقدان، لاعلمی یا ناقص ارادے کی وجہ سے، بنیادی انسانی حقوق سے انکار اور امتیازی سلوک کی بنیاد بنتا ہے۔

ممبراسٹینڈنگ کمیٹی آن پرائمری ہیلتھ مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ صنفی مساوات بذات خود ایک اہم ترقیاتی مقصد ہے اور اس کا معاشی ترقی سے گہرا تعلق ہے۔خواتین اب بھی مختلف جہتوں میں جیسے وسائل تک رسائی، روزگار اور کاروباری مواقع کے ساتھ ساتھ سیاسی اور کارپوریٹ بورڈز میںمردوں سے پیچھے ہیں۔

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کی پروفیسر ڈاکٹر رفعت حق نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین کی جدوجہد کی بدولت خواتین کے حقوق اور صنفی مساوات میں تیزی سے بہتری آرہی ہے

کانفرنس کی کنوینروانچارج سینٹر آف ایکسیلینس فارویمنزاسٹڈیز جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر اسماء منظورنے کہا کہ پاکستان کی کل آبادی کا 48.54 فیصدخواتین پر مشتمل ہے۔پاکستان کی سماجی واقتصادی ترقی میں خواتین کے کردار کو فراموش نہیں کیاجاسکتا۔

آئی بی اے کراچی کی ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹر ہماء بقائی نے کہا کہ 1988 ء میں بینظیر بھٹو نے پانچ جامعات میں ویمن اسٹڈی سینٹر زجبکہ فرسٹ ویمن بینک کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کے لیے 5% کوٹہ مختص کیا۔ انہوں نے سندھ میں بے زمین خواتین کسانوں کو زرعی زمین کی ملکیت دے کر زمینی اصلاحات متعارف کروائیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں