کراچی آرٹس کونسل میں منعقد ورلڈ کلچر فیسٹول میں تھر کی ثقافتی اشیاء توجہ کا مرکز بن گئیں۔
ہاتھ کے ہنر کے کاریگر اور تھر کار پیٹس اور ہینڈی کرافٹس کے شریک بانی غیور احمد سنگراسی نے کہاکہ ثقافت کو معاشی طور پر استعمال کرکے ملک کے لیے سرمایہ کمایا جا سکتا ہے بیروزگاری ختم کی جا سکتی ہے ، خواتین کو بااختیار کیا جا سکتا ہے ، تاریخ، تہذیب ثقافت میں نمایاں پہلو جو ہوتا ہے وہ ہے ہنر، کسی بھی قوم کی تاریخ ہو، اس کے لیے تاریخ، تہذیب ثقافت تو لازم ہے لیکن ان سب سے بھی ہنر اہم ہے ، ہنر کے بغیر کوئی بھی ثقافتی چیز، تاریخی چیز یا تہذیبی چیز نہیں بنائی جا سکتی، ہنر مند قوموں کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی ہنر مند ناکام نہیں ہوتے ، ان سب میں ہاتھ کا ہنر اہمیت کا حامل ہے ، لیکن ثقافتی اور تاریخی ہنر وہ بھی معیشت میں شامل ہو تو وہ زیادہ اہمیت اختیار کرتا ہے ،غیور احمد کی ان کوششوں سے خواتین مالی آزادی کے لیے اپنی دستکاری پر انحصار کرتی ہیں۔
تھر کار پیٹس اور ہینڈی کرافٹس کے ذریعے اس نے دستکاری کو سماجی ہنر اور کاروبار میں تبدیل کردیا ہے ۔ ورلڈ کلچر فیسٹیول 2024 میں تھر کارپیٹس اینڈ ہینڈی کرافٹس کا اسٹال نہ صرف میلے میں توجہ حاصل کر رہا ہے بلکہ یہ ایک اہم سنگ میل ہے جو سماجی ترقی اور ثقافتی تحفظ پر تھر کے قالین اور دستکاری کے اثرات کو تسلیم کرتا ہے ۔