ایمز ٹی وی (کھیل) پاکستان نے ٹوئنٹی 20 سیریز میں عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیزکو خاک چٹانے کی تیاری مکمل کر لی،کوچ مکی آرتھر نے نوجوان ٹیلنٹ سے امیدیں باندھ لی ہیں۔
ان کے مطابق عماد وسیم، بابر اعظم، حسن علی اور محمد نواز جیسے کرکٹرز کا چیلنجز قبول کرنا خوش آئند ہے، شکست سے بے خوف کھلاڑی محدود اوورز کی کرکٹ میں پاکستان کو نئی پہچان دینے کیلیے پُرعزم نظر آتے ہیں،انھوں نے کہا کہ حریف ٹیم کی صلاحیتیں ڈھکی چھپی نہیں لیکن عالمی چیمپئن کا سامنا کرتے ہوئے کسی گھبراہٹ کا شکار نہیں،پلیئرز ڈٹ کر مقابلہ کرنے کیلیے تیار ہیں۔
دوسری جانب پاکستانی خطرے سے ورلڈ چیمپئنزکی بھی نیندیں حرام ہونے لگیں، ویسٹ انڈیز نے ٹوئنٹی20 سیریز سے قبل ہی گرین شرٹس کوانتہائی خطرناک قرار دے دیا، اسپنر سموئل بدری نے کہاکہ گرین شرٹس اپنے دن کسی بھی ٹیم کو خاک چٹانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پرفارمنس میں عدم تسلسل کے لحاظ سے یہ بھی ہماری طرح ہی ہیں، ان کے مطابق پلیئرزمیدان میں اترنے سے قبل ہی کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہوجائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے امید ظاہرکی کہ نیا ٹیلنٹ شامل ہونے کے بعد پاکستان ٹیم جارحانہ انداز میں کرکٹ کھیلتے ہوئے فتوحات کی راہ پر گامزن ہو گی، انھوں نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف کارڈف میں ون ڈے میچ میں گرین شرٹس نے جدید کرکٹ کی ایک جھلک دکھائی۔
بعد ازاں واحد ٹوئنٹی20 میچ میں یہ انداز عروج پر نظر آیا، ٹور کے آخری دنوں میں مہمان ٹیم کا نیا روپ خوشی اور اطمینان کا باعث تھا،امید ہے کہ کامیابیوں کا یہ تسلسل یو اے ای میں بھی جاری رہے گا،آرتھر نے کہا کہ عماد وسیم، بابر اعظم، حسن علی اور محمد نواز جیسے کھلاڑی چیلنجزکو قبول کر رہے ہیں، ان کے کھیل میں شکست کا خوف نظر نہیں آتا، یہ کھلاڑی محدود اوورز کی کرکٹ میں پاکستان کو نئی پہچان دینے کیلیے پُرعزم نظر آتے ہیں جو مستقبل کیلیے ایک شاندار علامت ہے، انھوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کی ٹوئنٹی 20فارمیٹ میں صلاحیتیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، البتہ ہم مہمان ٹیم کے عالمی چیمپئن ہونے کا کوئی خوف محسوس نہیں کر رہے اور ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
گذشتہ چند ماہ ہم محدود اوورز کی کرکٹ میں فرسودہ انداز سے جان چھڑانے کیلیے کوشاں تھے، اب بہتری کی طرف گامزن ہو چکے، یہ تسلسل ٹوٹنے نہیں دیں گے،انھوں نے کہا کہ یو اے ای کی کنڈیشنز ویسٹ انڈیز سے زیادہ مختلف نہیں، کیریبیئنز سخت مقابلہ کریں گے،ان کا شکار کرنے کیلیے پاکستانی اسکواڈ بھی مختلف ہتھیاروں سے لیس ہے لیکن یہ بات بھی ذہن میں رکھنا ہو گی کہ گرین شرٹس کسی موقع پر بھی سہل پسندی کا شکار نہیں ہو سکتے، ایک سوال پر کوچ نے کہا کہ پلیئرز دورئہ انگلینڈ اور اس کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی کھیلتے رہے ہیں اس لیے فارم حاصل کرنے میں کوئی مشکلات پیش نہیں آئیں گی۔ یاد رہے کہ پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 4 میں سے2 ٹی ٹوئنٹی میچز میں فتح پائی ہے۔
دوسری جانب کیریبیئن ٹیم ورلڈ چیمپئن ہونے کے باوجود گرین شرٹس سے خوفزدہ دکھائی دیتی ہے، یہ اس سائیڈ سے قدرے مختلف ہے جس نے رواں برس کے شروع میںبھارت میں ورلڈ ٹوئنٹی 20 ٹائٹل جیتا تھا، قیادت بھی ڈیرن سیمی کے بجائے کارلوس بریتھ ویٹ کے ہاتھوں میں ہے۔ میڈیا سے بات چیت میں سموئل بدری نے کہا کہ میگا ایونٹ کے بعد ٹیم میں بہت سے نئے کھلاڑی آئے اور کچھ تو اس ٹور میں ہی ڈیبیو کریں گے، موسم بھی کافی مختلف ہے مگر چونکہ ہم یہاں پر پہلے آگئے اس لیے کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے میں مدد مل رہی ہے، تمام کھلاڑی میدان سنبھالنے کیلیے100 فیصد تیار ہیں۔ انھوں نے کہاکہ میں اس سے قبل اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے یہاں پی ایس ایل کھیل چکا ہوں، اس میں ہماری ٹیم فاتح رہی تھی، مجھے یو اے ای میںکھیلنے کا تجربہ ہے، پچز بھی ٹی 20 کرکٹ کیلیے اچھی ہیں۔
پاکستانی کھلاڑیوں کے حوالے سے انھوں نے کہاکہ مستقل مزاجی نہ ہونے کے اعتبارسے حریف پلیئرز ہمارے جیسے ہی ہیں، ایک دن وہ اچھی کارکردگی پیش کرتے اور اگلے روز ہماری طرح ہمت ہارجاتے ہیں لیکن اپنے مخصوص دن گرین شرٹس کسی بھی ٹیم کو روند سکتے ہیں، ہمیں بھی ان کے چیلنج سے خبردار رہنا ہوگا، ہم اپنے پلان پر بہترین انداز میں عملدرآمد کی کوشش کریں گے کیونکہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان انتہائی خطرناک سائیڈ ہے۔
سموئل بدری اس وقت ٹوئنٹی 20 رینکنگ میں ٹاپ پر موجود ہیں، انھوں نے کہاکہ میں بدستور مختصر ترین فارمیٹ کا نمبر ون بولر رہنا اور تسلسل کے ساتھ پرفارم کرنا چاہتا ہوں۔