ایمز ٹی وی (کھیل) پاکستان ٹوئنٹی 20کے بعد ون ڈے کرکٹ میں بھی سوئی قسمت جگانے کا خواہاں ہے، ویسٹ انڈیز سے سیریز کا پہلا میچ جمعے کو شارجہ میں کھیلا جائے گا۔ گذشتہ 9میچز میں صرف ایک کامیابی حاصل کرنے والے کپتان اظہر علی فتوحات کا سفر شروع کرنے کیلیے جان لڑائیں گے،کپتان خالد لطیف کی جگہ سنبھالیں گے، مختصر فارمیٹ کے دیگر ٹاپ6 بیٹسمین برقرار رہیں گے،سلو ٹرننگ پچ پر آل راؤنڈرز عماد وسیم اور محمد نواز سے بلند توقعات وابستہ ہوںگی،پیسرز کے انتخاب کیلیے سوچ بچار کی ضرورت ہوگی، ویسٹ انڈیز کو اوپنر آندرے فلیچر کا خلا ایون لوئس یا جوناتھن کارٹر سے پُر کرنا پڑے گا۔ جانسن چارلس کے ساتھ ڈیرن براوو کی خدمات بھی حاصل ہوجائیں گی، مارلون سموئیلز بھی فارم بحال کرنے کی کوشش کریںگے، دنیش رامدین وکٹ کیپنگ کے ساتھ چھٹے نمبر پر بیٹنگ کیلیے دستیاب ہونگے، بولنگ کے شعبے میں پہلے سے موجود کارلوس بریتھ ویٹ اور سنیل نارائن کے ساتھ جیسن ہولڈر، سلمان بین اور شینن گبریل بھی ایکشن میں نظر آنے کیلیے تیار ہیں۔
میزبان کپتان انگلینڈ کیخلاف واحد فتح سے حاصل فارم اور اعتماد کو آگے بڑھانے کیلیے پُرعزم ہیں۔ تفصیلات کے مطابق محدود اوورز کی کرکٹ میں کئی سال سے جدوجہد کرنے والے گرین شرٹس نے دورئہ انگلینڈ کے آخری ون ڈے اور بعد ازاں واحد ٹوئنٹی 20میچ میں کامیابی سے بہتری کی جانب سفر شروع کیا، مختصر فارمیٹ کے مقابلوں کی سیریز میں پاکستان ٹیم نے سرفراز احمد کی زیر قیادت حیران کن کارکردگی پیش کرتے ہوئے عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیزکو کلین سوئپ کیا، اب جمعے کو شارجہ میں پہلے میچ سے ون ڈے سیریز کا آغاز ہورہا ہے۔ گذشتہ9میچز میں صرف ایک فتح حاصل کرنے والے اظہر علی کے ہاتھوں میں کمان آ چکی، انگلینڈ سے قطعی مختلف سلو اور ٹرننگ کنڈیشنز میزبان ٹیم کو ون ڈے کرکٹ میں سوئی قسمت جگانے کا اچھا موقع فراہم کرسکتی ہیں، اب تک یواے ای میں غیر متاثر کن نظر آنے والے کیریبیئن اسکواڈ میں جیسن ہولڈر بھی شامل تھے لیکن انھیں ایک بھی ٹوئنٹی 20 میچ کھیلنے کا موقع دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔
ایک روزہ میچز میں قیادت کرتے ہوئے اظہر علی کی طرح وہ بھی دباؤ میں ہوں گے، خوش قسمتی سے پاکستان کو مختصر فارمیٹ کے مقابلوں میں اچھی کارکردگی دکھانے والے ٹاپ آرڈر میں زیادہ تبدیلیوں کی ضرورت نہیں، خالد لطیف کی جگہ کپتان خود شرجیل خان کے ساتھ اوپننگ کیلیے آئیں گے،ان فارم بابر اعظم، شعیب ملک، اب تک صرف ایک گیند کھیل پانے والے عمر اکمل اور سرفراز احمد بھی ٹاپ6میں شامل ہونگے، ٹوئنٹی20کرکٹ کے مین آف دی سیریز عماد وسیم 9 وکٹوں کا اعتماد لیے میدان میں ایک بار پھر تہلکہ مچانے کیلیے بیتاب ہونگے۔
یواے ای میں بیٹنگ کی ضرورت نہیں پڑی لیکن آل راؤنڈر انگلینڈ میں مشکل حالات میں چند اچھی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوئے تھے، وہ اچھے اسٹرائیک ریٹ سے بڑے اسکور کی راہ ہموار کرسکتے ہیں، محمد نواز نے بھی یواے ای کی کنڈیشنز کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے بہت کم رنز دیے اور بروقت وکٹیں بھی اڑائیں،وہ اچھی بیٹنگ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں، دونوں آل راؤنڈرز محدود اوورز کی کرکٹ میں ٹیم کیلیے ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت اختیار کرچکے ہیں۔
پاکستان کو پیس بیٹری کا انتخاب کرتے ہوئے سوچ بچار سے کام لینا ہوگا، محمد عامر نے ایک ہی ٹوئنٹی 20میچ کھیلا اور اچھی فارم میں نظر آئے، ان کے ساتھ وہاب ریاض کو موقع دیے جانے کا امکان ہے، حسن علی اور راحت علی میں سے کسی ایک کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ ویسٹ انڈیز کو ٹوئنٹی 20میچ کھیلنے والے اوپنر آندرے فلیچر کا خلا پُر کرنا پڑے گا،ایون لوئس اور جوناتھن کارٹر میں سے کسی ایک کو آزمایا جائے گا۔
ٹاپ 5میں جانسن چارلس کے ساتھ ڈیرن براوو کی خدمات بھی حاصل ہوجائیں گی، مارلون سموئیلز بھی فارم بحال کرنے کی کوشش کریںگے، دنیش رامدین وکٹ کیپنگ میں فلیچر کی جگہ سنبھالنے کے ساتھ چھٹے نمبر پر بیٹنگ بھی کرینگے،شعبہ بولنگ میں پہلے سے موجود کارلوس بریتھ ویٹ اور سنیل نارائن کے ساتھ جیسن ہولڈر، سلمان بین اور شینن گبریل بھی ایکشن میں نظر آنے کیلیے تیار ہونگے۔
میزبان کپتان اظہر علی کا کہنا ہے کہ انگلینڈ سے سیریز کے آخری میچ میں حاصل ہونے والی فارم اور اعتماد کو لے کر آگے بڑھتے ہوئے کیریبیئنز کا بھی شکار کرنے کی کوشش کرینگے، اس سے نہ صرف ہمیں اپنی رینکنگ بہتر بنانے میں مدد ملے گی بلکہ آئندہ ورلڈکپ کی تیاریوں کیلیے مثبت سمت میں سفر کا بھی آغاز ہوگا۔مہمان کپتان جیسن ہولڈر نے کہا کہ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے ساتھ سہ ملکی سیریز میں ویسٹ انڈیز کی کارکردگی اچھی رہی، اس میں مزید بہتری لاتے ہوئے پاکستان کیخلاف کامیابی کا عزم لیے میدان میں اتریں گے۔