ھفتہ, 23 نومبر 2024


پاکستانی ٹیم نے فتح کے جھنڈے گاڑ کر ورلڈ کپ کی راہ ہموار کرلی

ایمز ٹی وی (کھیل) براہ راست ورلڈکپ میں شرکت کا سفر آسان بنانے کیلیے پُرجوش پلیئرز پاکستانی ٹیم کی راہ سے کانٹے ہٹانے لگے، شارجہ میں ویسٹ انڈیز کیخلاف دوسرا ون ڈے جیت کر عالمی رینکنگ میں ایک درجہ ترقی کا امکان روشن ہو گیا، آخری میچ میں فتح آٹھویں پوزیشن کا حقدار بنا دے گی، کپتان اظہر علی بھی اسکواڈ کے حالیہ عمدہ کھیل سے خوش ہیں، ان کے مطابق آل راؤنڈرز کی عمدہ کارکردگی سے بیٹنگ میں استحکام آیا، ٹیم درست سمت میں گامزن ہے، البتہ انھیں ڈراپ کیچز پر کچھ تشویش بھی ہے، اظہرکا کہنا ہے کہ سخت مقابلوں میں ایسی غفلت مہنگی پڑ سکتی ہے، مسئلے پر جلد قابو پانا ہوگا، ان کے مطابق کپتانوں کی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ٹیم کی تعمیر نو کیلیے ڈیڑھ سال درکار ہوں گے، قوم صبر سے کام لے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی ٹیم کو اگلے ورلڈ کپ میں براہ راست شرکت کرنے کیلیے ابھی طویل سفر طے کرنا ہے، البتہ ویسٹ انڈیز کیخلاف حالیہ کارکردگی نے حوصلے بڑھا دیے ہیں، شارجہ میں ویسٹ انڈیز کیخلاف دوسرا ون ڈے جیت کر پاکستان نے عالمی رینکنگ میں ایک درجہ ترقی سے آٹھویں پوزیشن کیلیے راہ ہموار کرلی ہے،مقصد پانے کیلیے کلین سویپ درکار ہوگا، ورلڈ کپ میں براہ راست رسائی کیلیے آئندہ سال30ستمبر تک کا وقت موجود ہے، اس وقت میزبان انگلینڈ کے ساتھ ٹاپ 7ٹیمیں کوالیفائرز کھیلنے کے زحمت سے بچ جائیں گی۔ گرین شرٹس کوحالیہ سیریز کے بعد دورئہ آسٹریلیا میں ساکھ برقرار رکھنے کا مشکل مرحلہ درپیش ہوگا، کپتان اظہر علی ٹیم کے حالیہ کھیل سے خوش ہیں، میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ محدود اوورز کے گذشتہ 5یا 7میچز میں گرین شرٹس نے اچھا پرفارم کیا، کھلاڑی پلان پر عمل کررہے ہیں، فتوحات کی بدولت اعتماد بھی حاصل ہونے لگا، ہمیں ایسے آل راؤنڈرز دستیاب ہوگئے جن کی بدولت بیٹنگ میں استحکام آیا ہے، ٹیم ون ڈے میں 300سے سے زائد رنز بنانے کی صلاحیت حاصل کرتی جارہی ہے، انھوں نے کہا کہ ہم درست سمت میں گامزن تاہم چیزوں کو بہتر ہونے میں وقت لگتا ہے،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کتنے کپتان بدلتے ہیں، ورلڈکپ کے بعد شروع کیے جانے والے تعمیر نو کا عمل مکمل کرنے کیلیے ڈیڑھ سے 2سال کا وقت درکار ہوگا۔

ہماری قوم صبر کا مظاہرہ نہیں کرتی اور فوری طور پر فتوحات چاہتی ہے،اگر کوئی جیت نہ سکے تو لوگ مایوسی کا شکار ہوکر تبدیلی کا مطالبہ کرنے لگتے ہیں، پلیئرز آگاہ ہیں کہ ورلڈکپ میں براہ راست رسائی کیلیے انھیں کس قسم کی کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہے، نہ صرف یہ سیریز بلکہ آئندہ ہر میچ ہمارے لیے اہمیت کا حامل ہے، بہتری کیلیے ہر کھلاڑی اور مینجمنٹ سے وابستہ شخصیات کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔اظہر علی نے کہا کہ ابھی تک کھلاڑیوں کی گراؤنڈ فیلڈنگ اچھی رہی لیکن گذشتہ میچ میں6کیچز ڈراپ ہونا باعث تشویش ہے،اس مقابلے میں تو پاکستان حاوی تھا اس لیے زیادہ فرق نہیں پڑا لیکن سخت میچز میں جب فتح اور شکست میں بہت کم مارجن ہو،اس طرح کی غفلت بہت مہنگی پڑ سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ دوسرے میچ کے دوران صرف 3گیندوں پر دونوں اوپنرز کی رخصتی کے بعد بابر اعظم اور شعیب ملک نے اچھی بیٹنگ سے بڑے اسکور کی بنیاد رکھی، دونوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حریف کے حملے پسپا کرنے کے ساتھ اچھے سٹرائیک ریٹ سے رنز بھی بنائے، باصلاحیت بابر اعظم30یا 40رنز بناکر وکٹ گنوا رہے تھے۔

ہم نے ان سے بات کی اور بتایا کہ اپنے ٹیلنٹ سے انصاف کرو تو بڑا اسکور کرسکتے ہو، اس حوصلہ افزائی کا نتیجہ مسلسل 2سنچریوں کی صورت میں سامنے آیا، کپتان نے کہا کہ شارجہ کی پچ اسپنرز کیلیے آسان نہیں تھی، عماد وسیم اور محمد نواز نے ذہانت کے ساتھ بولنگ سے حریف بیٹسمینوں کیلیے مشکلات پیدا کیں، سخت گرمی میں پیسرز کا کام بھی دشوار تھا، وہاب ریاض نے سخت محنت کی، ٹیم میں لڑنے کا جذبہ نظر آرہا ہے، اس سلسلے کو آگے بڑھانا ہوگا۔ واضح رہے کہ تیسرا ون ڈے انٹرنیشنل بدھ کو ابوظبی میں کھیلا جائے گا، اس میں فتح سیریز3-0 سے پاکستان کے نام کر دے گی، قبل ازیں ٹی ٹوئنٹی میں بھی ویسٹ انڈیز کو تینوں میچز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا، دونوں ٹیمیں تین ٹیسٹ میں بھی مدمقابل ہوںگی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment