ایمزٹی وی(اسپورٹس)پاکستانی ٹیسٹ اسکواڈ نے برسبین سے کینز میں ڈیرے ڈال دیے، گذشتہ روز مہمان کرکٹرز نے سفر کی تھکان دورکرنے کو ترجیح دی،جمعے کو بھرپور پریکٹس سیشن میں خود کو مقامی کنڈیشنز سے ہم آہنگ کرنے کے لیے سرگرم ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں مسلسل 2شکستوں کے بعد اعتماد کی بحالی کے لیے فکر مند گرین کیپس قدرے مختلف کنڈیشنز میں کینگروز کے دانت کھٹے کرنے کا عزم لیے کینزپہنچ چکے ہیں، برسبین میں ایک رات قیام کے بعد سفر کرنے والے کرکٹرز نے نئی منزل پر آمد کے بعد آرام کو ترجیح دی،جمعے کو بھرپور پریکٹس سیشن شیڈول ہے،کھلاڑی کوچز کی رہنمائی میں خود کو مقامی کنڈیشنز سے ہم آہنگ کرنے کے لیے سرگرم ہوں گے، آسٹریلوی شہریت حاصل کرنے والے جنوبی افریقی نژاد مکی آرتھر میزبان ٹیم کی خوبیوں اور خامیوں سے واقف ہیں، پہلا وارم اپ میچ 8 دسمبر سے شروع ہوگا۔ لہذا ہیڈ کوچ کے تجربے سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے وقت میسر ہے۔
دریں اثنا لاہور میں ایک انٹرویو میں کپتان مصباح الحق نے کہا کہ انگلینڈ کے دورے میں پاکستانی ٹیم نے اپنی شاندار کارکردگی سے جو اعتماد حاصل کیا اسے ویسٹ انڈیز کیخلاف شارجہ ٹیسٹ اور پھر دورئہ نیوزی لینڈ میں شکست سے دھچکا پہنچا، عالمی رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے جو ساکھ بنائی تھی اس کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔
مصباح الحق نے کہا کہ کیویز کیخلاف سیریز میں بدقسمتی سے تمام ہی اہم بیٹسمین ایک ساتھ ناکام ہو گئے حالانکہ وہ ماضی میں بڑی اننگز کھیلتے رہے ہیں، مصباح الحق نے کہا کہ پاکستانی بولرز کو نیوزی لینڈ کی سیمنگ پچز کا تجربہ نہیں تھا، امید ہے کہ آسٹریلیا کے باؤنسی ٹریکس پر پیسرز کا سوئنگ ہتھیار کارگر ثابت ہوگا۔یاد رہے کہ سیریز کا پہلا ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ 15 دسمبر سے برسبین میں کھیلا جائے گا۔