اتوار, 24 نومبر 2024


ڈومیسٹک مقابلوں کے دوران غیر ملکی لیگزپر پابندی

 

 

ایمزٹی وی(اسپورٹس) ڈومیسٹک مقابلوں کے دوران کرکٹرز کو غیر ملکی لیگز میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی،اس حوالے سے بورڈ کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا، چیف سلیکٹر انضمام الحق کا موقف ہے کہ اسٹارکھلاڑیوں کی شمولیت کے بغیر نوجوانوں کا کھیل کس طرح نکھرے گا؟ ملکی سطح کے میچز کو مسابقتی بنانے کیلیے مضبوط ٹیموں اور اچھی پچز کا ہونا ضروری ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملک میں سب سے بڑے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ قائد اعظم کے میچز جاری ہونے کے باوجود پی سی بی کی جانب سے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کیلیے 15کرکٹرز کو این او سی جاری کیے گئے، ان میں شاہد آفریدی، شعیب ملک، عمر اکمل،عماد وسیم، خالد لطیف، سہیل تنویر، انور علی،احمد شہزاد، رومان رئیس،عمران خان جونیئر،شاہ زیب حسن، جنید خان،ناصر جمشید اور محمد سمیع شامل ہیں، محمد اصغر چند مقابلوں میں شرکت کے بعد وطن واپس آگئے تھے،شرجیل خان، محمد نواز اور بابر اعظم بھی ایونٹ میں شرکت کے امیدوار تھے لیکن دورئہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کیلیے پاکستان ٹیسٹ ٹیم میں منتخب ہونے کی وجہ دستبردار ہونا پڑا،قومی ذمہ داریوں کی وجہ سے اسٹار کرکٹرز کی ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کیلیے عدم دستیابی پر تو کوئی اعتراض نہیں کرسکتا لیکن سلیکشن کمیٹی اس دوران دیگر اہم کھلاڑیوں کی غیر ملکی لیگز میں شرکت کیخلاف ہے۔

ذرائع کے مطابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے تحریری طور پر پی سی بی سے کہا ہے کہ ڈومیسٹک سیزن جاری ہو تو کسی بھی کرکٹر کو لیگز میں شرکت کی اجازت نہ دی جائے،سابق کپتان کا موقف ہے کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ اور غیر ملکی ٹیموں کے ساتھ ٹور میچز نہ ہونے کی وجہ سے باصلاحیت کھلاڑیوں کی آزمائش کے مواقع نہیں مل رہے،ڈومیسٹک مقابلوں میں بھی بڑے کرکٹرز شریک نہیں ہوتے تو نوجوانوں کا کھیل کس طرح نکھرے گا؟ ملکی سطح کے مقابلوں کو مسابقتی بنانے کیلیے مضبوط ٹیموں اور اچھی پچز کا ہونا ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق اس فیصلے پر سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم کرکٹرز میں تشویش کی لہر پائی جانے لگی، ان کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں اتنا پیسہ نہیں ملتا کہ مالی ضروریات پوری ہوسکیں، لیگز میں شرکت سے حاصل ہونے والی رقم سے ہی زندگی کا پہیہ چلانے میں مدد ملتی ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment