ایمزٹی وی(اسپورٹس) بھارتی بورڈ نے پاکستان سے باہمی سیریز پر پھر اپنا دامن صاف بچالیا، ایشین کرکٹ کونسل کا اجلاس دونوں ممالک کے درمیان مقابلوں پر بات چیت کے بغیر ہی ختم ہوگیا.
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے اس امید کے ساتھ سری لنکا کا سفر کیا تھا کہ وہ ایشین کرکٹ کونسل میٹنگ کے دوران اپنی ’سفارتکاری‘ کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ کو باہمی سیریز پر راضی کرنے کی ایک اور کوشش کریں گے مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ اس حوالے سے کوئی بات تک نہیں ہوئی۔
میٹنگ سے قبل یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ شاید دونوں روایتی حریفوں کی شمولیت سے کوئی ٹرائنگولر یا پھر چار ملکی ٹورنامنٹ ہو مگر اس پر کسی بھی قسم کی بات چیت کے بغیر ہی اے سی سی کی میٹنگ ختم ہوگئی۔ بی سی سی آئی کے صدر انوراگ ٹھاکر کے ہمراہ میٹنگ میں شریک ہونے والے چیف ایگزیکٹیو راہول جوہری نے کہاکہ پاک بھارت میچ کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی،اس اجلاس میں اس حوالے سے گفتگو ہوئی کہ 2018 میں ایشیا کپ کو کیسے ایک بڑا ایونٹ بنایا جا سکتا ہے، اگرچہ اس میں ابھی کافی وقت باقی ہے تاہم تمام بورڈز کے چیف ایگزیکٹیوز جلد ہی اپنے منصوبوں کے ساتھ واپس لوٹیں گے کہ ایشیا کپ کے ریوینیو میں کس طرح اضافہ کیا جائے، خاص طور پر ایشین کرکٹ کونسل کی حیثیت کو مزید فعال کیسے بنایا جائے۔
اس حوالے سے ایشین کونسل کے چار بڑے بورڈز کے چیف ایگزیکٹیوز مل کر کام کریں گے،کمیٹی کے سربراہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد ہوں گے۔ یاد رہے کہ رپورٹس کے مطابق انوراگ ٹھاکر کی جانب سے ہی پی سی بی کو سہہ یا پھر چار ملکی ٹورنامنٹ کی تجویز دی گئی تھی۔ پی سی بی سے کیے جانے والے معاہدے کی رو سے بھارت کو پاکستان کے ساتھ باہمی سیریز کھیلنی ہے تاہم وہ معاملہ اپنی حکومت پر ڈال کر مسلسل سیریز سے دامن بچا رہا ہے۔ اس وقت بی سی سی آئی کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور اپنے ملک کی سپریم کورٹ کی جانب سے مختلف ایشوز کا سامنا ہے۔
اس نے ان دونوں کو آنکھیں دکھانے کیلیے ایشین بلاک کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنا شروع کردیا، راہول جوہری نے دعویٰ کیا کہ اے سی سی ممبران نے بی سی سی آئی کے حوالے سے تشویش ظاہر کی، انھوں نے کہا کہ کہ اے سی سی بورڈز کی جانب سے بی سی سی آئی کے بارے میں بہت زیادہ تشویش ظاہر کی گئی، سب سے زیادہ ردعمل آئی سی سی کے ہمارے بورڈ کے ساتھ ہونے والے برتاؤ پر سامنے آیا، اے سی سی ممبران نے واضح کیاکہ بی سی سی آئی کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے،اگر ایسا ہوا تو اس سے عالمی کرکٹ متاثر ہوگی کیونکہ ہر کوئی بھارت پر ’انحصار‘ کرتا ہے۔
بگ تھری کے خاتمے پر ریونیو میں ممکنہ کٹوتی کے حوالے سے راہول جوہری نے کہاکہ تمام کرکٹ بورڈز ایڈوانس میں اپنا کیلنڈر تیار کرتے ہیں،اگر بی سی سی آئی کا شیئر کم ہوا تو پھر اس کا کھیل کی بہتری کیلیے طویل المدتی منصوبہ متاثر ہوگا جس کا نقصان دوسرے بورڈز کو بھی اٹھانا پڑے گا، اے سی سی ممبران نے ہمارے خدشات آئی سی سی تک پہنچا دیے ہیں۔