ایمز ٹی وی(اسپورٹس) بھارت نے سلطان آف جوہر ہاکی کپ میں پاکستان کی موجودگی کے باعث شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ ملائیشیا میں کھیلا جائے گا جس میں بھارت نے گزشتہ سال بھی شرکت نہیں کی تھی۔ ہاکی انڈیا کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان چیمپینز ٹرافی 2014ءمیں پیش آنے والے واقعے پر بھارت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگ لیتا، تب تک اس کے خلاف کوئی بھی ٹورنامنٹ نہیں کھیلیں گے۔
ہاکی انڈیا کا کہنا ہے کہ چونکہ سلطان آف جوہر کپ ایک دعوتی ٹورنامنٹ ہے اس لئے وہ پاکستان کیساتھ کسی بھی سیریز میں شرکت نہ کرنے کے اپنے فیصلے پر اس وقت تک قائم رہیں گے جب تک پاکستان چیمپینز ٹرافی 2014ءکے تنازعہ پر غیر مشروط معافی نہیں مانگتا۔
واضح رہے کہ سلطان آف جوہر کپ انڈر 21 ٹورنامنٹ ہے اور بھارت نے 2015ءمیں اس میں کامیابی حاصل کی تھی۔ یہ کوئی عالمی ٹورنامنٹ نہیں جو ہاکی کی ورلڈ گورننگ یا براعظمی باڈی کے زیر اہتمام کھیلا جاتا ہو۔
جنوری میں ہاکی انڈیا نے پاکستان کے خلاف کوئی بھی ٹورنامنٹ نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ جب تک پاکستان 2014ءمیں بھارت میں میں کھیلی جانے والی چیمپینز ٹرافی میں نان پروفیشنل رویہ اختیار کرنے پر غیر مشروط معافی نہیں مانگ لیتا۔
یہ معاملہ یہیں پر ختم نہیں ہوا تھا بلکہ پاکستان ہاکی اے 2016ءمیں کھیلے گئے جونیئر ہاکی ورلڈکپ سے پہلے یہ الزام عائد کیا تھا کہ بھارت اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کی شرکت کے خلاف ہے تاہم بھارت نے یہ دعویٰ مسترد کر دیا تھا لیکن بالآخر یہ ٹورنامنٹ پاکستان کی شرکت کے بغیر ہی منعقد ہوا۔
ہاکی انڈیا کے ترجمان آر پی سنگھ کا کہنا ہے کہ ”اگرچہ ہاکی انڈیا اور اس کے کھلاڑیوں نے چیمپینز ٹرافی 2014ءمیں پیش آنے والے واقعے کو بھلا دیا تھا مگر جونیئر ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی ہاکی فیڈریشن کے الزامات کے باعث اس ٹورنامنٹ سے بھارت کی ٹیم کو باہر کیا گیا ہے، ہم چیمپینز ٹرافی 2014ءمیں پیش آنے والے واقعے پر معافی مانگے جانے تک پاکستان کے خلاف کوئی بھی سیریز نہ کھیلنے کے فیصلے پر قائم ہیں۔
چونکہ سلطان آف جوہر کپ ’لازمی‘ ٹورنامنٹ نہیں ہے، ہاکی انڈیا نے ٹورنامنٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے چیمپینز ٹرافی 2014ءکے دوران پاکستان کے خلاف برا رویہ اختیار نہیں کیا تھا۔درحقیقت یہ پاکستان ہاکی فیڈریشن ہی ہے جس نے اس معاملے کو دوبارہ اٹھایا ہے اور اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے ہاکی انڈیا پر الزامات عائد کئے ہیں۔ اور اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنی نااہلی کی ذمہ داری لے۔“