ایمزٹی وی(اسپورٹس)کئی ماہ گذرنے کے باوجود پی سی بی اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کو انجام تک نہیں پہنچا سکا، اس پر اب تک خزانے سے کئی لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ ماہ فروری میں پی ایس ایل ٹو کے دوران اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سامنے آنے سے پاکستانی کرکٹ کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑا،بورڈ نے ابتدا میں شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کیا، بعد میں مزید کرکٹرز بھی زد میں آئے
کئی ماہ گذرنے کے باوجود اب تک بورڈ اس کیس کو ختم نہیں کر سکا اور بدستور سماعت جاری ہے، مارچ میں تین رکنی ٹریبیونل جسٹس (ر) اصغر حیدر کی زیرسربراہی قائم کیا گیا، اس کے دیگر ارکان سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق ٹیسٹ کرکٹر وسیم باری ہیں، ذرائع نے بتایا کہ ان تینوں کو سماعت پر 25 ہزار روپے یومیہ فی کس کے حساب سے ادائیگی ہوتی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 15 مئی سے18 جولائی تک ٹریبیونل کی29 سماعت ہو چکیں، یوں انھیں 21 لاکھ سے زائد روپے دیے جا چکے ہیں، اسی کے ساتھ وکلا کو بھی فیسیں دینا پڑتی ہیں، یوں بورڈ کے خزانے سے ایک بڑی رقم خرچ ہو رہی ہے۔