ایمزٹی وی (اسپورٹس) سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن خان کا کہنا ہے کہ جسٹس قیوم رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کیا جاتا تو پی ایس ایل اسکینڈل کی شرمندگی نہ اٹھانا پڑتی، کوئی کھلاڑی یا عہدیدار ملک کی عزت سے زیادہ اہم نہیں ہوتا۔ ایک انٹرویو میں انھوں نے کہاکہ جسٹس قیوم رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کردیا جاتا تو آج ہمیں پی ایس ایل اسکینڈل کی شرمندگی نہ اٹھانا پڑتی، ملک کا ٹیلنٹ بھی ضائع ہونے سے بچ جاتا، ایک باپ گھر کی عزت اور بھرم قائم رکھنے کیلیے پالیسی بناتا ہے
یہ کردار کرکٹ میں پی سی بی کا ہونا چاہیے لیکن جب عہدیدار ٹیم کے ہارنے اور اپنی کرسیاں بچانے کے خوف سے کرپشن کرنے والے کرکٹرز کو باہر نکالنے سے گریز کریں تو معاملات بہتر ہونے کی کیا توقع کی جا سکتی ہے۔ محسن خان نے کہا کہ کوئی کھلاڑی یا عہدیدار ملک کی عزت سے زیادہ اہم نہیں ہوتا،لارڈز ٹیسٹ 2010کے دوران جائلز کلارک ڈبل سنچری میکر ہونے کی بنا پر میری عزت افرائی کرنا چاہتے تھے، ان کے مدعو کرنے پر میں لندن گیا، وہاں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل ہوا تو سخت تکلیف ہوئی،شرم سے سر جھک گیا،میدان میں جانے کی جرات نہیں کرسکا،اس کیس میں کرکٹرز کو کراؤن کورٹ نے سزائیں دیں۔ انھوں نے انگلینڈ نہیں پاکستان کے دامن پر داغ لگایا تھا، ملک میں بھی کھلاڑیوں کو سزا دی جاتی تو نشان عبرت بنتے اور آئندہ نوجوان کرکٹرز میں سے کسی کو جرات نہ ہوتی۔