ایمزٹی وی(اسپورٹس)محمد عامر نے ورلڈ کپ 2019 میں تہلکہ مچانے کی ٹھان لی۔ محمد عامر نے کہا ہے کہ پابندی کی وجہ سے ورلڈ کپ 2011 اور 2015نہ کھیل پانے کا افسوس ہے،آئندہ ایونٹ میں بھرپور شرکت کرتے ہوئے اپنی کارکردگی سے گہرا تاثر چھوڑنا چاہتا ہوں۔
ایک انٹرویو میں محمد عامر نے کہا کہ میں تینوں فارمیٹ میں اپنی ذمہ داریوں سے انصاف کرنے کیلیے ٹریننگ کے سخت شیڈول پر عمل پیرا رہتا ہوں، 2010میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ کیس میں میرے سزا مکمل کرنے کے بعد کم بیک تک کرکٹ میں انقلابی تبدیلیاں ہوئیں،اس کا انداز یکسر بدل چکا،خاص طور پر محدود اوورز کے کھیل میں بولرز کیلیے مشکلات بڑھ گئی ہیں، ون ڈے میچز میں 300سے زائد رنز عام سی بات ہوگئی، میچز میں بڑے اسکور معمول بن چکے۔
پیسر نے بتایا کہ دائرے کے اندر فیلڈرز کھڑے کرنے کا قانون متعارف کرائے جانے سے بولرز کو اپنی کارکردگی برقرار رکھنے کیلیے نئی ورائٹیز پر کام کرنا پڑا،کھیل میں اس قدر تیزی آنے کی وجہ مختلف ملکوں میں ہونے والی ٹی ٹوئنٹی لیگز بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ کرکٹ پہلے سے بہت زیادہ مشکل اور محنت طلب کھیل ہوگیا ہے۔
مکی آرتھر کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ میں شارٹ لینتھ گیندوں کی وجہ سے زیادہ کامیاب نہ رہنے کے سوال پر محمد عامر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کم بیک کے وقت زیادہ فرسٹ کلاس میچز نہ ملنے کی وجہ سے میں ابتدا میں شارٹ گیندیں زیادہ کرتا تھا، بعد ازاں بہتری لانے کی کوشش کی اور مثبت نتائج بھی حاصل ہوئے، ویسٹ انڈیز میں زیادہ کامیابی ملی،اس کے ساتھ ایک اور پہلو بھی مد نظر رکھنا چاہیے کہ ایک ڈیڑھ سال میں ٹیسٹ میچز کے دوران میری بولنگ پر 16کے قریب کیچز بھی ڈراپ ہوئے،ایسا نہ ہوتا تو میرا ٹیسٹ ریکارڈ خاصا بہتر نظر آتا،ہم کسی کو الزام نہیں دے سکتے، کوئی فیلڈرنہیں چاہتا کہ کیچ چھوڑ دے۔