ایمزٹی وی(اسپورٹس)بھارت نے سیاسی کشیدگی کا نزلہ ہمیشہ کرکٹ پر گراتے ہوئے پاکستان کے ساتھ باہمی سیریز کھیلنے سے انکار کیا ہے، بی سی سی آئی نے بگ تھری کی حمایت کے بدلے 8سال میں 6 سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیا لیکن حکومت کی جانب سے اجازت نہ ملنے کا جواز پیش کرتے ہوئے ان میں سے ایک بھی نہیں کھیلی، پی سی بی زرتلافی کی وصولی کےلیے آئی سی سی کی تنازعات کمیٹی میں کیس دائر کرچکا ہے۔
اب دونوں ممالک میں کشیدگی دور کرانے کے لیے سری لنکا میدان میں آ گیا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سری لنکن بورڈ کے صدر تھالنگا سماتھی پالا نے پاک بھارت مقابلوں کو ایشیائی کرکٹ کیلیے ناگزیر قرار دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ دونوں پڑوسی ملکوں کے روابط خراب ہونے کا خطے کی کرکٹ کو بھی نقصان ہوتا ہے، اسی وجہ سے پاکستان میں ایمرجنگ ایشیا کپ کے انعقاد کا معاملہ کھٹائی میں پڑچکا، اگرچہ دونوں ملکوں کے معاملات حساس نوعیت کے ہیں مگرکئی قوموں میں اس نوعیت کے مسائل سر اٹھاتے اور ختم ہوتے رہتے ہیں، ویزوں وغیرہ کا مسئلہ بھی ہوجاتا ہے اس کے باوجود کرکٹ ٹیموں کو باہمی میچز سے روکنا مناسب نہیں۔
تھالنگا نے کہا کہ کھیلوں کے مقابلوں میں دونوں ملکوں کا ہی مفاد ہے، پاکستان میں نہیں تو دبئی میں کھیلنے کا فیصلہ کرلیں، بھارت میں ممکن نہیں ہوسکتا تو ہمارے ملک یا بنگلہ دیش میں سیریز کا انعقاد کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسی ملک کے عوام بھی دہشت گردوں اور ناپسندیدہ عناصر کے ساتھ نہیں لیکن انہیں واضح پیغام دینے کیلیے کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رکھنا ضروری ہے اگر برسوں تک کرکٹرز باہمی میچز نہیں کھیلیں گے تو دہشت گردوں کے مقاصد پورے ہوں گے۔
تھالنگا کا کہنا تھا کہ شائقین کو اپنے ہیروز کو ایکشن میں دیکھنے سے محروم رکھنا قطعی طور پر درست نہیں، شاہد آفریدی 50 سال کے بھی ہوجائیں تو لوگ انہیں کھیلتا دیکھنے کیلیے آئیں گے، سنیل گواسکر اب بھی میدان میں آئیں تو لوگوں کی پذیرائی حاصل ہوگی، سنگاکارا کے لیے اب بھی کروڑوں دل دھڑکتے ہیں، کھیل میں دلچسپی برقرار رکھنے کیلیے اسٹارز کو عوام کے سامنے آنے سے روکنے والے ہر اقدام کی حوصلہ شکنی کرنا چاہیے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بی سی سی آئی کی طرف سے کرکٹرز کی دیگر ملکوں کی لیگز میں شرکت پر پابندی بھی معقول بات نہیں اگر زیادہ انٹرنیشنل کرکٹ کی وجہ سے سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ 30 یا 40 پلیئرز کو روکا جاتا ہے تو جائز بات ہے، 100 کے قریب دیگر بھارتی کرکٹرز بھی تو ہیں جو زیادہ مصروف نہیں، ان میں سے کچھ 5ون ڈے یا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ہی کھیل پاتے ہیں ان پر تو دیگر ملکوں کی لیگز میں شرکت پر قدغن نہیں لگانا چاہیے۔
سری لنکن بورڈ کے صدر نے کہا کہ دیگر کئی ملک بھی تو اپنے کرکٹرز آئی پی ایل میں شرکت کیلیے بھجواتے ہیں، بھارت کی آبادی ایک ارب ہے، اتنے بڑے ملک سے چند کھلاڑیوں کو دیگر ملکوں کی لیگز کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاتی، دوسری جانب صرف 2 کروڑ کی آبادی والا سری لنکا اپنے پلیئرز کو آئی پی ایل میں بھجوانے کے حوالے سے کوئی رکاوٹ پیدا نہیںکرتا، بی سی سی آئی کو اپنی اس پالیسی پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔
سماتھی پالا نے مزید کہا کہ ہم سری لنکن پریمیئر لیگ اگست میں کرانے کے فیصلے پر عمل درآمد کیلیے تیار ہیں، بی سی سی آئی سے رابطہ کرلیا، امید ہے کہ ایل پی ایل میں پاکستان کے ساتھ بھارتی کرکٹرز بھی ایکشن میں نظر آئیں گے، ڈومیسٹک کرکٹ زیادہ مضبوط نہ ہونے کی وجہ اپنے ایونٹ کو جاندار بنانے کیلیے ہم دنیا بھر کے اسٹار کرکٹرز کو لانے کیلیے ہرممکن قدم اٹھائیں گے۔