لاہور: پاکستان شکستوں کی بھول بھلیوں سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنے لگا ایونٹ میں بقا کی موہوم سی امید لیے کھلاڑی جنوبی افریقہ کیخلاف میچ کی تیاری میں مصروف رہے۔ ہیڈ کوچ مکی آرتھر نئے معرکے سے قبل اعتماد بحال کرنے کیلیے کوشاں نظر آئے، پریکٹس سیشن میں بیٹسمین شارٹ گیندوں پر کارکردگی بہتر بنانے کیلیے سرگرم رہے، بولرز نے اپنی لائن و لینتھ پر کام کیا، اسپنرز نے بھی خود کو لارڈز کی کنڈیشنز سے ہم آہنگ کرلیا، پروٹیز کیخلاف گزشتہ 4ورلڈکپ مقابلوں میں صرف ایک فتح سمیٹنے والے گرین شرٹس کیلیے نیا چیلنج بھی آسان نہیں ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ میں پاکستان اور جنوبی افریقہ اتوارکو ہوم آف کرکٹ لارڈز میں مقابل ہوں گے، ابھی تک دونوں ٹیموں کی کارکردگی ناقص رہی ہے، جنوبی افریقہ کے 6 میچز میں 3پوائنٹس ہیں، پاکستان نے 5 مقابلوں میں 3 پوائنٹس جوڑے ہیں، پروٹیز کا میگا ایونٹ میں سفر اصولی طور پر تمام ہوگیا۔ پاکستان کی سیمی فائنل میں رسائی کا امکان نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے، گرین شرٹس اگر اپنے چاروں میچ بھی جیت جائیں تو 11 پوائنٹس ہوں گے،اس کے بعد بھی پیش قدمی جاری رکھنے کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ انگلینڈ، نیوزی لینڈ،آسٹریلیا اور بھارت جیسی مضبوط ٹیموں میں سے کوئی ایک مسلسل ناکامیوں سے دوچار ہوکر راستے سے ہٹ جائے، بظاہر ایسا ہوتا نظر نہیں آتا۔ گزشتہ روز لارڈز میں پریکٹس سیشن کے دوران پاکستانی کرکٹرز شکستوں کی بھول بھلیوں سے نکلنے کے راستے تلاش کرتے نظر آئے،ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے بھارت کیخلاف میچ میں ناقص کارکردگی سے مزید متزلزل ہونے والا اعتماد بحال کرنے کیلیے لیکچر دیا، لارڈز کی کنڈیشنز اور پچ کی ممکنہ صورتحال سے بھی آگاہ کیا،بعد ازاں سخت مشقت سے کھلاڑیوں کا لہوگرمایا گیا، نیٹ میں بیٹنگ کرنے والوں کو تسلسل کیساتھ شارٹ گیندوں کا سامنا کرایا گیا۔ ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں نے محمد عامر، وہاب ریاض، محمد حسنین، شاہین شاہ آفریدی اور مقامی بولرز کی پیس اور باؤنس پر اپنی تکنیک بہتر بنانے کیلیے کام کیا،فخرزمان، امام الحق اور بابر اعظم مشکل گیندوں پر اچھے اسٹروکس کھیل کر کوچز سے داد وصول کی، سرفراز احمد نے بھی طویل سیشن میں اپنا کھویا ہوا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھی، محمد حفیظ اور حارث سہیل بھی نیٹ میں سرگرم رہے، بولنگ کوچ اظہر محمود پیسرز کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے خامیوں سے آگاہ کرتے نظر آئے،اسپنرز شاداب خان، عماد وسیم الگ نیٹ میں اپنی لائن اور لینتھ درست کرنے کیلیے کوشاں رہے۔ یاد رہے کہ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین ابھی تک 78ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلے گئے ہیں جن میں سے گرین شرٹس نے صرف 27جیتے اور 50میں مات کھائی،ایک مقابلہ بے نتیجہ رہا،گزشتہ سیریز میں جنوبی افریقہ نے مہمان پاکستان ٹیم کو 3-2 سے مات دی تھی،ورلڈکپ کے باہمی مقابلوں میں بھی پروٹیز کا پلڑا بھاری رہا ہے۔ دونوں ٹیمیں ابھی تک 4 بار مقابل ہوئی ہیں،پاکستان ٹیم نے صرف ایک بار کامیابی حاصل کی،ورلڈکپ 1992میں برسبین میں کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان کو بارش زدہ میچ میں 20رنز سے مات ہوئی، 1996میں کراچی میں کھیلے جانے والے میچ میں گرین شرٹس عامر سہیل کی سنچری کی بدولت 6 وکٹ پر 242رنز بنانے کے بعد ہدف کا دفاع نہیں کرپائے اور 5 وکٹ سے مات کھائی،وقار یونس3اور ثقلین مشتاق 2وکٹیں لینے کے باوجود شکست کو نہ ٹال سکے۔ ورلڈکپ1999میں ناٹنگھم میں کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان ٹیم نے معین خان کے 63 رنز کی مدد سے 7 وکٹ پر 220 رنز بنانے کے بعد 3 وکٹ سے ناکام ہوئی،لانس کلوزنر کے ناقابل شکست 46 رنز نے گرین شرٹس کو یقینی فتح سے محروم رکھا، اظہر محمود کی 3 اور شعیب اختر کی 2 وکٹیں کسی کام نہ آئیں، پروٹیز کیخلاف پاکستان کی اکلوتی فتح گزشتہ ورلڈکپ میں تھی، گرین شرٹس نے مصباح الحق(56) اور سرفراز احمد(49) کی بدولت 222 کا مجموعہ حاصل کیا،جواب میں ڈک ورتھ لوئیس میتھڈ پر جنوبی افریقی ٹیم 29 رنز سے ناکام ہوئی، ڈی ویلیئرز کے 77رنز بیکارگئے، محمد عرفان، راحت علی اور وہاب ریاض نے 3،3شکار کیے۔