ایمزٹی وی(تجارت) پاکستانی برآمدات نومبر2016 میں 6 فیصد بڑھ گئیں تاہم درآمدات 11 فیصد بڑھنے کے باعث تجارت پر مثبت اثرات نہ پڑسکے اور صرف ایک ماہ میں ڈھائی ارب ڈالر کا خسارہ ہوا جس کے نتیجے میں رواں مالی سال کے ابتدائی 5ماہ میں تجارتی خسارہ 11 ارب 78کروڑڈالر پرپہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت سے 20فیصد زائد ہے۔ اس دوران پاکستانی برآمدات 4فیصد گھٹ کر 8 ارب 18 کروڑ 90لاکھ ڈالر تک محدود رہیں تاہم درآمدات9 فیصد بڑھ کر 19ارب96کروڑ40 لاکھ ڈالر تک جاپہنچیں۔
پاکستان بیوروشماریات کے ڈیٹا کے مطابق گزشتہ ماہ برآمدات تنزلی کی دلدل سے نکل کی آئین اور سال بہ سال 6.21 فیصد کے اضافے سے 1ارب 76کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہوگئیں جونومبر2015 میں 1ارب 65 کروڑ 90لاکھ ڈالر تھیں تاہم درآمدات نسبتاً زیادہ10.81 فیصد کے اضافے سے 3ارب 84کروڑ سے بڑھ کر 4ارب 25کروڑ 50لاکھ ڈالر ہوگئیں جس کے نتیجے میں نومبر 2016 کی تجارت میں خسارہ 2ارب 49 کروڑ 30لاکھ ڈالر تک وسیع ہوا جو نومبر 2015 میں 2 ارب 18کروڑ 10لاکھ ڈالر تھا، اس طرح گزشتہ 5ماہ کا تجارتی خسارہ 9ارب 82کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 11ارب 77کروڑ 50لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جو ادائیگیوں کے توازن کو بگاڑ سکتا ہے کیونکہ خسارہ بڑھنے اس رفتار کے باعث سال کے اختتام پر پاکستان کو 25 ارب ڈالر سے بھی زیادہ منفی تجارت کا سامنا ہوگا اور اسے متوازن کرنے کے لیے بیرونی سرمایہ کاری اور ترسیلات سے حاصل زرمبادلہ بھی کم پڑجائیگا جو ملا کر سال کے اختتام پر بمشکل 20 تا 21ارب ڈالر ہو گا اور ایسے ہی خلا کو پر کرنے کے لیے حکومت مزید قرضے لینے پر مجبور ہوتی ہے جس سے بجٹ متوازن نہیں ہوپاتا اور حکومت صحت وتعلیم جیسے اہم شعبوں اور ترقیاتی پروگرام کی طرف توجہ نہیں دے پاتی۔
اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا نومبر 2016 میں ایکسپورٹ گزشتہ مالی سال کی8ارب 52کروڑ40 لاکھ ڈالر کے مقابل 8 ارب 18 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اور درآمدات 18ارب 34کروڑ50 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 19 ارب 96 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔