ایمزٹی وی(تجارت)مسابقتی کمیشن (سی سی پی) نے 9 سال میں بااثر گٹھ جوڑ کرنیوالے شعبوں پر 27 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا تاہم ایک ٹکہ وصول نہیں کیا جا سکا، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے سی سی پی کی کارکردگی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے گٹھ جوڑ والی صنعتوں اور ان کے کیسز کی تفصیلات طلب اور ادارے کو فعال بنانے کیلیے تجاویز مانگ لی ہیں۔
گزشتہ روزقومی اسمبلی میں چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ قیصر شیخ کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں مسابقتی کمیشن کی چیئرپرسن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کمیشن فعال طریقے سے کام کر رہا ہے جس کااعتراف عالمی سطح پر کیا گیا ہے، ہماری درجہ بندی بھارت سے بہتر ہے،67 تحقیقات کیں،21 کیپسٹی بلڈنگ ورکشاپس ہوئیں،اس وقت 180 کیسز زیر التوا ہیں، 9سال میں 27 ارب روپے کے جرمانے کیے جس پر چیئرمین کمیٹی قیصر شیخ نے کہا کہ 9سال میں 27ارب جرمانہ عائد کیا گیا لیکن اب یہ جرمانہ کوارٹر بلین ہوگیا ہے۔
اس کی کیا وجہ ہے جس پر چیئرپرسن سی سی پی نے بتایا کہ گٹھ جوڑ کرنے والے سیکٹرز با اثر ہیں، ہم ان کو نوٹس دیتے ہیں وہ کورٹ چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اس بااثر سرمایہ کار طبقے سے جرمانے کی رقم وصول نہیں کی جا سکی ہے، کمپٹیشن کمیشن نے انفرادی طور پر جن پر جرمانہ عائد کیا ہے انہوں نے 2کروڑ 50 لاکھ جرمانہ ادا کیا، باقی کیسز کورٹ میں ہیں۔ ممبر کمیٹی اسد عمر نے کہا کہ سرمایہ کار بااثر ہیں اس لیے ان پر جرمانہ عائد کرنا بند کر دیا گیا ہے۔ چیئرپرسن نے کہاکہ 11بڑے سیکٹرز نے اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔
جن میں سیمنٹ،کھاد، آٹو، بینکنگ، ٹیلی کام سمیت دیگر شامل ہیں، انہی کے خلاف جرمانے کی بڑی رقم زیر التوا ہے۔ کمیٹی نے مسابقتی کمیشن کی کارکردگی کو غیراطمینان بخش قرار دیتے ہوئے گٹھ جوڑ کرنے والے صنعتوں اور ان کے کیسز کی تفصیلات طلب کر لیں اور ادارے کو فعال بنانے کے لیے تجاویز مانگ لیں۔ علاوہ ازیں مسابقتی کمیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق پریزنٹیشن میں بتایا گیا کہ سی سی پی نے غیرمسابقانہ رویوں کے 83 کیسز کے فیصلے سنائے، 26ارب77کروڑ روپے سے زائد کے جرمانے کیے، 579 انضمام عملوں کا جائزہ لیا، 666 استثنیٰ، 29 پالیسی نوٹس و آرا جاری اور 3 بین الاقوامی کانفرنسوں سمیت 109 ایڈووکیسی ایونٹس کا انعقاد کیا۔