بدھ, 27 نومبر 2024


کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

 


ایمزٹی وی(تجارت/ کراچی) کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 2فیصد کے مساوی تک پہنچ گیا ہے، جاری کھاتے کا عدم توازن مزید شدت اختیار کرگیا ہے، رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی مالیت 2ارب 60کروڑ 10لاکھ ڈالر تک پہنچ چکی ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں درپیش 1ارب 32 کروڑ 20لاکھ ڈالر کے خسارے سے 1ارب 24 کروڑ ڈالر (91فیصد) زائد ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق پہلی سہ ماہی کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1ارب 38کروڑ ڈالر تھا تاہم اکتوبر میں 38کروڑ ڈالر اور نومبر میں83کروڑ 90لاکھ ڈالر کا نمایاں خسارہ ہوا، غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی کے ساتھ تجارتی خسارہ اور ترسیلات میں کمی نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

رواں مالی سال کے پہلے 5ماہ کے دوران برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے کے سبب پاکستان کو 8ارب 62کروڑ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں تجارتی خسارے کی مالیت 7ارب 58کروڑ 30لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی، اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 10ارب روپے کی سطح تک پہنچ گیا ہے، گزشتہ مالی سال کے پہلے 5ماہ کے مقابلے میں اشیا و خدمات کی تجارت کے مجموعی خسارے میں 1ارب 44کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

ادھر خلیجی ریاستوں اور مڈل ایسٹ سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات میں بھی کمی کا رجحان ہے،گزشتہ 5 ماہ میں ترسیلات کی مالیت 7ارب 87کروڑ 40لاکھ ڈالر رہی جبکہ گزشتہ سال جولائی تا نومبر میں تارکین وطن نے 8ارب 7کروڑ 20لاکھ ڈالر کی ترسیلات بھجوائی تھیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment