اتوار, 05 مئی 2024


پاکستان میں تھری جی لائسنس کی نیلامی

ایمز ٹی وی (تجارت) غیرملکی سرمایہ کاروں کے نمائندہ ایوان صنعت و تجارت نے ملک میں ڈیجیٹیل اور مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے معاشی ترقی کی شرح نمو بڑھانے کے لیے ٹیلی کام سیکٹر کو اہم قرار دیتے ہوئے اس شعبے پر عائد ٹیکسوں میں کمی اور ٹیلی کام سیکٹر کو صنعت کا درجہ دینے کامطالبہ کردیا ہے۔ پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کرنیوالی غیرملکی کمپنیوں کے نمائندہ اوورسیز انویسٹرزچیمبر آف کامرس نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے لیے ارسال کی جانے والی اپنی تجاویز میں کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر ٹیکسوں کی ادائیگی کے لحاظ سے سرفہرست شعبوں میں شامل ہے۔ ٹیلی کام سیکٹر پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والی انڈسٹریز میں چوتھا بڑا شعبہ ہے ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے صارفین موبائل فون کی سہولت سے استفادہ کرنے کیلیے 30فیصد اخراجات ٹیکسوں کی مد میں ادا کررہے ہیں جو خطے میں ٹیلی کمیونی کیشن جیسی بنیادی ضرورت پر عائد ٹیکسوں کے تناسب کی سب سے بلند شرح ہے۔ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس کی جانب سے ارسال کی جانے والی تجاویز میں ٹیلی کام سیکٹر کو صنعت کا درجہ دینے کے ساتھ سم ٹیکس، موبائل فون کی درآمد پر سیلز ٹیکس، آئی ایم ای آئی ٹیکس کے خاتمے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ایڈوانس ٹیکس کو بھی دیگر شعبوں کے برابر کی سطح تک لانے کی تجاویز شامل ہیں۔اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے ٹیلی کام پالیسی اور انکم ٹیکس قوانین میں عدم مطابقت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ٹیلی کام پالیسی میں ٹیلی کام سیکٹر کو صنعت کا درجہ دیا گیا ہے تاہم انکم ٹیکس قوانین کے تحت ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے انفرااسٹرکچر ایکویپمنٹ اور آلات کی درآمد پر کمرشل امپورٹرز کے برابر ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment