پیر, 06 مئی 2024


آم کی ایکسپورٹ کے ہدف کا اعلان کر دیا گیا

ایمز ٹی وی (تجارت) آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) نے رواں سیزن میں آم کی ایکسپورٹ کے ہدف کا اعلان کر دیا ہے۔ پیر کو جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد نے کہا ہے کہ اس سال آم کی ایکسپورٹ کے لیے 1لاکھ ٹن کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس سے 75 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہو گا، رواں سیزن آم کی ایکسپورٹ 20مئی سے شروع ہو گی، پاکستان سے آم کی ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے رواں سیزن چین، ایران، روس، وسط ایشیائی ریاستوں اور بیلاروس کی نئی منڈیوں پر توجہ دی جائے گی تاہم وی ایچ ٹی پلانٹ کی عدم تنصیب کے سبب اس سال بھی جاپان کو آم برآمد نہیں ہو سکے گا۔ انھوں نے کہاکہ رواں سیزن میں آم کی پیداوار 16 لاکھ ٹن تک رہنے کی توقع ہے۔ گزشتہ سال سخت موسم کی وجہ سے آم کی پیداوار 40 فیصد تک کم رہی تھی جس کی وجہ سے 1لاکھ ٹن ایکسپورٹ کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا تھا، گزشتہ سیزن میں 72 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کیا گیا جو گزشتہ 5 سال کے دوران آم کی کم ترین ایکسپورٹ تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی آم کے روایتی خریداروں میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، بحرین، ہانگ کانگ، سنگاپور، ملائیشیا، کینیڈا، یورپی ممالک، اسکینڈے نیوین ممالک ہیں جبکہ گزشتہ چند سال کے دوران جنوبی کوریا، جاپان، چین، امریکا اور آسٹریلیا جیسی اہم منڈیاں بھی پاکستانی آم کے لیے کھل چکی ہیں لیکن ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے فقدان کی وجہ سے معیار اور ظاہری بناوٹ میں حریف ملکوں کا مقابلہ مشکل ہونے کی وجہ سے ان منڈیوں سے استفادہ نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے پھل اور سبزیوں کی مجموعی ایکسپورٹ میں آم کا حصہ 10 فیصد ہے، گڈ ایگری کلچر پریکٹس اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ذریعے معیار کو بہتر بناتے ہوئے آسٹریلیا، امریکا، جنوبی کوریا اور جاپان جیسی اہم منڈیوں کے ذریعے آم کی ایکسپورٹ میں 4گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران کو پاکستانی آم کی برآمد بحال ہو جائے گی، چین کی وسیع منڈی میں پاکستانی آم کے لیے بھرپور مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ کے لیے ایسوسی ایشن حکومت کے ساتھ مل کر بھرپور اقدامات کررہی ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment