ھفتہ, 04 مئی 2024


سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ پر سخت شرائط

ایمز ٹی وی (تجارت) سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ پر سخت شرائط اور پیچیدہ طریقہ کار کے سبب پاکستان سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ میں 98فیصد کمی کا سامنا ہے۔ پاکستان کی ایک ارب ڈالر کی سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ معاون پالیسیوں کے ذریعے چند سال میں 10ارب ڈالر تک بڑھائے جانے کے امکانات ایس آر او 760کی شکل میں لگائی جانے والی قدغن کا شکار ہوگئے ہیں۔ اس صورتحال سے تمام ترفائدہ بھارت نے اٹھایا ہے مارکیٹ برطانیہ، امریکا، کینیڈا، مڈل ایسٹ، گلف اور یورپی ملکوں کی روایتی مارکیٹ اب بھارت کے ہاتھ لگ چکی ہے۔ آل پاکستان جیم مرچنٹس اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حبیب الرحمٰن کے مطابق سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ کی صنعت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ایس آر او 760کی شکل میں نافذ کی جانے والی کڑی شرائط اور پے چیدہ طریقہ کار کی وجہ سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ مسلسل گراوٹ کا شکار ہے اور ایک ارب ڈالر کے مقابلے میں رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران بمشکل 52 لاکھ ڈالر کی ایکسپورٹ کی گئی ہے۔ پاکستان کے برعکس بھارت کی سونے کے زیورات کی مقامی صنعت کا حجم 40سے 45ارب ڈالر جبکہ ایکسپورٹ کاحجم بھی 50ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ اس طرح بھارت کی انڈسٹری کا مجموعی حجم پاکستان کی ایکسپورٹ سے چار گنا زائد ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں سونے کے زیورات کی صنعت روبہ زوال ہے۔ حبیب الرحمٰن نے وزیر اعظم نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سونے کے زیورات کی صنعت کو ریلیف دیا جائے ایس آر او 760 کے لیے ایسوس ایشن کی تجاویز منظور کی جائیں اور انڈسٹری کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے تاکہ اس شعبے میں سرمایہ کاری اور نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے عالمی مارکیٹ میں پاکستان کا کھویا ہوا مقام حاصل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ کے لیے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے لائسنس کا حصول جوئے شیر لانے کے برابر ہے، اسی طرح سونے کے زیورات کی سیلف کنسائمنٹ کے ذریعے ایکسپورٹ کی50فیصد آمدن سونے کی شکل میں جبکہ باقی 50فیصد بینکنگ چینل سے لانے کی شرط عائد کی گئی ہے اور سونے کی درآمد اور زرمبادلہ لانے پر کسٹم ڈیوٹی اور ودہولڈنگ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment