جمعہ, 03 مئی 2024


440غیر قانونی بھرتیاں قومی خزانے کو 13کروڑ 64 لاکھ روپے کا نقصان

 

ایمزٹی وی(سندھ/ تعلیم) مٹیاری کے محکمہ تعلیم میں 440غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں اور تنخواہوں کی مد میں قومی خزانے کو 13کروڑ 64 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے، بوگس بھرتیوں اور کرپشن میں ڈسڑکٹ سے لیکر ڈویژنل سطح تک کے سابق اور موجودہ افسران ملوث پائے گئے ہیں۔


قومی احتساب بیورو نے تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرنے کے بعد ریفرنس سمیت حیدرآباد کی نیب کورٹ میں داخل کرادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے ضلع مٹیاری کے محکمہ تعلیم کے اندر ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سمیت اضافی بھرتیوں کی 6صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی ہے اور مذکورہ رپورٹ اور ریفرنس قومی احتساب بیورو حیدرآباد کی عدالت میں پیش کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سابق ریجنل ڈائریکٹر اسکولز شمس الدین دل‘ سابق ایجوکیشن ضلع افسر مٹیاری عطاءاللہ بھٹو‘ سابقہ ایجوکیشن ضلع افسر ایلیمنٹری صفیہ امیر ارباب‘ سابق ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری مٹیاری رجب خاصخیلی‘ سابق ڈپٹی ڈسٹرکٹ افسر ایلمینٹری مٹیاری رشید میمن‘ ڈپٹی سیکرٹری ایجوکیشن اینڈ لٹریسی عبدالعظیم‘ سابق اے ڈی اے او2مٹیاری بشیر احمد قریشی‘ یوسف سموں اکاؤنٹینٹ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ مٹیاری اور سابق ہیڈکلرک مٹیاری نے گٹھ جوڑ کرکے بوگس بھرتیاں کی ہیں۔

تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ریکروٹمنٹ کمیٹی مٹیاری کے چیئرمین اور ممبران ٹی اور آرز کے مطابق 2012ءمیں بھرتیوں کو شفاف بنانے میں ناکام ہوچکے ہیں جبکہ میرٹ لسٹ ایک کے بجائے غیرقانونی طور پر 4بنائی گئیں ‘ فرضی تھیں اور اس میں 1 سے لیکر 15گریڈ کی پوسٹ اور سنیارٹی کو نمایاں نہیں کیا گیا جبکہ تمامتر بھرتیاں بغیر اشتہارات کے کی گئیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 138گزیٹڈ ٹیچرز کی خالی اسامیوں پر 259اضافی اساتذہ اور دیگر ملازمین بھرتی کئے گئے جبکہ ان میں بھرتی کئے گئے 8 اساتذہ کے پاس تو حیدرآباد ریجن کا ڈومیسائل بھی نہیں ہے جو کہ سندھ سرونٹ رول 15کی خلاف وزری ہے۔

رپورٹ کے مطابق غیرقانونی طور پر 279 اساتذہ کو تنخواہ کی مد میں برسوں تک 13کروڑ 64 لاکھ روپے جاری کئے جاچکے ہیں۔ نیب کی جانب سے تفتیشی رپورٹ اور ریفرنس حیدرآباد کی قومی احتساب بیورو کی عدالت میں دائر کرادیا ہے۔ ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ شواہد اور تحقیقاتی رپورٹ کو نظر میں رکھتے ہوئے محکمہ تعلیم کے کرپٹ افسران سزا کے حقدار ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment