پیر, 06 مئی 2024


محکمہ تعلیم میں مزید پیچیدگیاں

 


ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی) صوبائی محکمہ تعلیم کے دو حصوں میں کئے جانے کے باعث سندھ کی سرکاری و نجی جامعات اور انسٹیٹیوٹس کی سینڈیکیٹ اور بورڈ آف گورنرز میں محکمہ تعلیم کی نمائندگی کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔

جامعات اور انسٹیٹیوٹس کے ایکٹ کے مطابق سیکرٹری تعلیم بربنائے عہدہ سنڈیکیٹ/بورڈ آف گورنرز کا رکن ہوتا ہے تاہم سیکرٹری تعلیم کا عہدہ ختم ہونے کے باعث اب یہ مسئلہ پیدا ہو گیا ہے کہ سینڈیکیٹ میں نمائندگی کون کرے، سیکرٹری کالج ایجوکیشن یا سیکرٹری اسکول ایجوکیشن۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ ہائوس میں بھی تعلیم کا ایک شعبہ موجود ہے جو جامعات اور تعلیمی بورڈز کے معاملات دیکھتا ہے جسے سیکرٹری بورڈز و جامعات کہا جاتا ہے اس طرح عملی طور پر تعلیم کے تین محکمے ہو چکے ہیں اور صورتحال میں کون سا سیکرٹری، جامعات کی سینڈیکیٹ اور بورڈ آف ڈائریکٹرز میں نمائندگی کرے گا۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلرز ڈاکٹر قیصر نے کہا کہ ہم اس حوالے سے کنٹرولنگ اتھارٹی کو خط لکھ رہے ہیں کہ جامعہ کراچی کی سینڈیکیٹ کے اجلاس میں سیکرٹری تعلیم کو بلایا جائے کیونکہ اب سیکرٹری تعلیم کا عہدہ ختم ہو چکا ہے اور ایکٹ کے مطابق سیکرٹری تعلیم بربنائے جامعہ کراچی کی سنڈیکیٹ کا رکن ہوتا ہے۔

ملک کی پہلی لاء یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلر ڈاکٹر جسٹس قاضی خالد نے میڈیا کو بتایا کہ اس معاملے کے لئے جامعات اور انسٹیٹیوٹس کے ایکٹ میں ترمیم ضروری ہے اسی طرح وفاقی ہائر ایجوکیشن کا رکن بھی سنڈیکیٹ کا رکن ہوتا ہے اس کی جگہ سندھ ہائر ایجوکیشن کا رکن بنانے کے لئے بھی ترمیم ضروری ہے محض نوٹیفکیشن سے کام نہیں چل سکتا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment