اتوار, 28 اپریل 2024


کیسبٹ میں ایک روزہ سیمینارکا انعقاد

 

ایمز ٹی وی (تعلیم /کراچی ) اعلیٰ تعلیم کی سطح پر اردو کو ذریعہ تعلیم بنانے کے لیے انگریزی میں مشتمل سائنسی، تکنیکی اور دیگر علمی اصطلاحات کو اردو میں اسی طرح اختیار کیا جائے۔ تاکہ اصطلاحات کے ترجمے کی بحث کا خاتمہ ہو، اس موضوع پر کیسبٹ میں ایک سیمینار منعقد ہوا جس کے مہمان خصوصی ایچ سی جے کے ڈائریکٹر ایم اقبال چوہدری تھے۔ مقررین میں پروفیسر کرامت اللہ حسینی، ڈاکٹر وسیم قاضی، پروفیسر ڈاکٹر منصور احمد اور ڈاکٹر زبیر احمد شامل تھے۔ سیمینار کی صدارت کیسبٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر محمد رئیس علوی نے کی، سیمینار میں ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ اردو میں انگریزی اصطلاحات کے ترجمے کی ضرورت نہیں ہے ۔ حقیقت پسندانہ نقطہ نظریہ ہے کہ تعلیم اردو میں دی جائے تاکہ طلبہ کو تفہیم میں آسانی ہو اور صحیح بات مکمل طور پر ان کے ذہن نشین ہو سکے۔ اُنہوں نے کہا کہ اخلاقی طور پر بھی ہمیں اصطلاحات کا ترجمہ نہیں کرنا چاہیے اور انہیں اردو میں اسی طرح اختیار کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر وسیم قاضی نے کہا کہ اردو میں اصطلاحات کے ترجمے میں بہت وقت ضائع ہو چکا ہے اور پھر ترجموں کی نوعیت بھی کبھی کبھی قابل قبول نہیں ہوتی اس لیے انگریزی اصطلاحات کو اردو میں ترجمہ کرنے کی مشقت سے گریز کیا جائے اور انگریزی اصطلاحات کو بعیں ہی اختیار کیا جائے، ڈاکٹر منصور نے موضوع کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ معاشرہ انگریزی اصطلاحات کو آسانی سے قبول کرلے گاْ۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ خود طلبہ کو اردو زبان میں اس طرح پڑھاتے ہیں کہ انگریزی اصطلاحات کو انگریزی میں ہی بتاتے ہیں اور اس طرح سمجھانے میں طلبہ زیادہ بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد زبیر احمد نے موضوع کے حق میں تقریر کرتے ہوئے اصطلاحات کا ترجمہ کیے بغیر پڑھانے کی تائید کے بعد اردو کو ذریعہ تعلیم، تدریس بنانے میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہتی، اورک کے ڈاکٹر کرامت علی حسینی نے موضوع کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے کئی اہم سوالات اُٹھائے، اُنہوں نے کہا کہ دنیا میں قومیں اپنی زبان میں کام کرتی ہیں اور تعلیم دیتی ہیں، انگریزی زبان کو ہم واحد ترقی کا ذریعہ سمجھتے ہیں، یہ بات ہماری ترقی میں رکاوٹ ہے، ہمیں ان قوتوں کی طرف دیکھنا چاہیے جو اپنی زبانوں میں تعلیم دے کر دنیا میں صف اول میں کھڑی ہیں۔ سیمینار کے صدر ڈائریکٹر کیسبٹ پروفیسر محمد رئیس علوی نے نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی یونیورسٹی میں ڈاکٹر عبدالسلام کی آمد پر ذریعہ تعلیم کے مسئلے پر جب اُن سے بات کی گئی تو اُنہوں نے کہا کہ اردو کو ذریعہ تعلیم بنایا جائے اور انگریزی اصطلاحات کو اردو میں اسی طرح اختیار کیا جائے، پروفیسر رئیس علوی نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالسلام کی رائے کو حتمی سمجھنا چاہیے اور بلا کسی تعمل کے اصطلاحات کے ترجمے کا عذر ختم کر کے انگریزی اصطلاحات کو ہمیں بھی اختیار کر کے آگے بڑھنا چاہیے کیوں کہ جاپان اور دیگر ممالک نے بھی انگریزی اصطلاحات کو اسی طرح رکھا مگر اپنی زبان میں ان کو جذب کرلیا ہم بھی یہی کر سکتے ہیں اور اس کے بعد اردو کو ذریعہ تعلیم، تدریس بنانے میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہتی، آخر میں پروفیسر رئیس علوی نے تجویز پیش کی کہ ایوان کی رائے لی جائے، کیسبٹ کے رجسٹرار نعمان عادل نے قرارداد پڑھ کر سنائی اور پورے ایوان میں متفقہ طور پر قرارداد کو منظور کرلیا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment