ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)سعودی عرب میں ماہرین نے مینگروو (تمر) کی جڑوں کے ساتھ ایسے بیکٹیریا دریافت کیے ہیں جو نہ صرف انہیں بلکہ ارد گرد کے ماحول کو بھی ماحولیاتی آلودگی کے نقصان دہ اثرات سے بچاتے ہیں۔
یہ نئے بیکٹیریا بحیرہ احمر کے ساحلوں پر موجود ’’ایوی سینیا مرینا‘‘ یا ’’سرمئی مینگروو‘‘ کے نام سے مشہور درختوں کی جڑوں (rhizosphere) کے ارد گرد مٹی میں بطورِ خاص پائے گئے جب کہ ان بیکٹیریا کے جینیاتی تجزیئے سے ان میں منفرد جین بھی شناخت کیے گئے ہیں۔ سائنسدانوں کو یقین ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہونے پر ایوی سینیا مرینا سے کچھ ایسے مادے خارج ہوتے ہیں جو مفید جرثوموں (بیکٹیریا) کو ان کی جڑوں کی طرف کھینچتے ہیں، جہاں پہنچ کر یہ نہ صرف مینگروو کی جڑوں کو بلکہ آس پاس کے سمندری پانی اور ریت کو بھی آلودگیوں سے صاف کرتے ہیں۔
مثلاً پوٹاشیم اور دوسرے کیمیائی مادوں کی مقداریں قابو میں رکھنے والے جرثومے نمک سے بھرپور ماحول میں پودوں کو زندہ رہنے اور پروان چڑھنے میں بہتر مدد فراہم کرتے ہیں۔ اسی طرح پیٹرولیم اور دوسرے ہائیڈروکاربن مرکبات کو توڑنے والے جرثوموں میں ماحول سے زہریلے مرکبات ختم کرنے کی بھی اضافی صلاحیت ہوتی ہے۔
مینگروو کے درخت ساحل سمندر پر اُتھلے پانی میں اگتے ہیں جو کئی اعتبار سے سمندری ساحل اور ساحلی ماحول کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ 2004ء کی سونامی میں بنگلا دیش، سری لنکا اور بھارت کے ان ساحلی علاقوں میں سمندری سیلاب کی شدت بہت کم رہی تھی جہاں مینگروو کے درخت زیادہ تعداد میں موجود تھے۔ پاکستان بھی ان خوش نصیب ممالک میں شامل ہے جس کی ساحلی پٹی پر مینگروو کے جنگلات موجود ہیں اور ان میں بھی بڑی تعداد ’’ایوی سینیا مرینا‘‘ ہی کی ہے۔