ایمز ٹی وی (بزنس)پاکستان فرنیچرکونسل نے ملکی صنعت سے بھرپور استفادے کیلیے فرنیچر کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔کونسل کے سربراہ میاں محمد کاشف اشفاق نے ایک وفد سے ملاقات کے دوران بتایا کہ فرنیچر کی درآمد پر پابندی عائد کرنے سے نہ صرف ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار تیز کرنے میں مدد ملے گی اور لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوں گے بلکہ قیمتی زرمبادلہ کی بچت بھی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ فرنیچر کی مقامی صنعت کو غیرملکی اداروں کی طرف سے چیلنجز کا سامنا ہے خصوصاً چین سے درآمدی فرنیچر کی فروخت کے نتیجے میں مقامی فرنیچر کی فروخت میں خاطرخواہ کمی آئی ہے اور تھائی لینڈ وکوریا سے فرنیچر کی درآمد کے نتیجے میں فرنیچر کی مقامی صنعت پر دباؤ میں اضافہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فرنیچر کی مقامی صنعت کی سرپرستی کرتے ہوئے نہ صرف فرنیچر کی درآمد کی حوصلہ شکنی کرے بلکہ مقامی صنعت کی حوصلہ افزائی کیلیے مراعات کا بھی اعلان کرے تاکہ یہ صنعت ملکی برآمدات میں اپنا خاطر خواہ حصہ ڈال سکے۔
انہوں نے بتایاکہ سال 2015-16 کے دوران 1 ارب68 کروڑ روپے کا فرنیچر درآمد کیا گیا جس پرقیمتی زرمبادلہ خرچ ہوا، فرنیچر کی ملکی ضروریات کا 80 فیصد چنیوٹی فرنیچر پورا کرتا ہے، فرنیچر اور دستکاری کی صنعتیں 50 ہزار افراد کو روزگار فراہم کررہی ہیں، اگر ان صنعتوں کو سہولتیں دی جائیں تو یہ روزگار کے مزید مواقع پیدا کرسکتی ہیں۔
ملکی فرنیچر کی فروخت میں اضافے کے لیے ہمیں اپنے شہریوں میں مقامی اشیا کی خریداری کا شعور بھی پیدا کرنا ہوگا، فرنیچر کی صنعت کو دیگر مشکلات کا بھی سامنا ہے جن میں پیداواری لاگت میں اضافہ، اقتصادی صورتحال، صارفین کے پاس معلومات کا نہ ہونا اورمقامی صنعت کی ترقی کیلیے درکار مناسب قانون سازی نہ ہونا شامل ہے، اسی طرح جنگلات کی بے دریغ کٹائی بھی مقامی صنعت کیلیے مشکلات پیدا کررہی ہے۔