ایمز ٹی وی(کراچی) معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار کو قانون کے مطابق گرفتار کیا کیوں کہ ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں جب کہ انہیں ٹارگٹ کلرز کا چیف بھی کہا جاتا ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے راؤ انوار کا کہنا تھا کہ کراچی میں پچھلے دنوں بسوں کو آگ لگائی گئی اور نیو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوا جس کے پس پردہ خواجہ اظہارالحسن تھے
جنہیں ٹارگٹ کلرز کا چیف بھی کہا جاتا ہے جن کی گرفتاری کے لئے اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کیا، انسداد دہشت گردی کی عدالت کی اجازت کے بغیر خواجہ اظہار رہا نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایم این اے یا ایم پی اے کو گرفتار کرنے کے لئے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں،
صرف آگاہ کرنا ہمارا فرض ہے کسی سے اجازت لینے کا کہیں نہیں لکھا، اس سے پہلے بھی ایم این اے اور ایم پی ایز کو گرفتار کیا گیا لیکن کسی کی اجازت کی ضروت نہیں پڑی ، رینجرز نے بھی حال ہی میں ایم این ایز کو گرفتار کیا اور اگلے روز چھوڑ دیا لیکن کسی نے کوئی پروپیگنڈا نہیں کیا۔
معطل ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ مجھے معطل کرنے میں بہت جلد بازی کی گئی، کسی کی گرفتاری کے لئے آئی جی سندھ سے بھی پوچھنے کی ضرورت نہیں، ایک سب انسپکٹر کے پاس اتنا اختیار ہوتا ہے کہ وہ جرم میں کسی کو بھی گرفتار کرسکتا ہے،
میری معطلی کے بعد بہت سی باتیں سامنے نہیں آسکیں گی اور تحقیقات میں فرق آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں گاڑیاں جلانے میں کچھ سیکٹرز اور یونٹس کے افراد پکڑے گئے ہیں جب کہ جنوبی افریقا سے ایم کیوایم نے ٹیمیں منگوائی ہیں اور انہیں جہاں موقع ملے گا تو وہ کارروائی کریں گے۔
راؤ انوار نے کہا کہ کام کرنے سے روکا جارہا ہے جس کے بعد احتجاجاً محکمہ پولیس کو خیرباد کہہ سکتا ہوں، محکمہ پولیس میں ایک گروپ حاوی ہوا ہے جو اپنا گروپ بنا کر دوسروں کو کام کرنے نہیں دیتا جب کہ ڈی آئی جی ایسٹ نے کوئی جرم نہیں کیا جنہیں صوبہ بدر کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔