Saturday, 21 September 2024


ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی شکست


ایمزٹی وی(امریکا)امریکا میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ میں قومی سطح پر مباحثے شروع ہوگئے ہیں۔ ہلیری کلنٹن نے پہلے مباحثے میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے دی۔ نتائج کے مطابق مباحثہ دیکھنے والے 62 فیصد ناظرین نے ہلیری کلنٹن کو ووٹ دیئے جبکہ صرف 27 فیصد ناظرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سراہا۔
پندرہ پندرہ منٹ کے چھ سیشنز میں دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے کو ترکی بہ ترکی جواب دے کر اپنی پالیسیوں کا دفاع کرنے کی کوشش بھرپور کی۔
مباحثے کے دوران ہیلری کلنٹن نے کہا کہ ٹرمپ اپنے آپ میں رہتے ہیں جبکہ ان کے منصوبے غیر منصفانہ اور صرف امیروں کے لئے ہیں۔ ہلیری کلنٹن نے امریکیوں کو یہ ہولناک خبر بھی سنائی کہ ٹرمپ کے مجوزہ پروگرام پر عملدرآمد سے 35 لاکھ نوکریاں ختم ہوجائیں گی۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ٹرمپ اپنے ٹیکس گوشوارے عوام کے سامنے کیوں نہیں لارہے ہیں؟ البتہ ہلیری کلنٹن نے سرکاری نیٹ ورک کو نجی ای میل کیلئے استعمال کرنے پر اپنی غلطی کا اعتراف بھی کیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ داعش میں غیرملکی افراد بھی شامل ہورہے ہیں۔ داعش کو شکست دینے کے لئے منصوبہ بنایا جاچکا ہے جبکہ ایران سے جوہری معاہدہ سفارت کاری کی اعلی مثال ہے۔
دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ہلیری کلنٹن کو آڑے ہاتھوں لیا اور اپنی پالیسیاں واضح کیں۔ ٹرمپ نے بارک اوباما کی ملکی معاشی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہزاروں نوکریاں ہمارے ہاتھ سے جارہی ہیں؛ اور اب انہیں (ڈونلڈ ٹرمپ کو) روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے ہوں گے۔ نکتہ چینی کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 8 سال میں قرضے دوگنے ہوگئے ہیں اور ’’ہماری منڈیوں پرچین اورمیکسیکو کےاثرات ہیں۔‘‘
ٹرمپ نے جوابی مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہلیری ٹیکس تفصیلات سامنے لائیں تو وہ بھی لے آئیں گے، ’’جتنا پیسہ مشرق وسطی میں خرچ کیا گیا، اس سے لگتا ہے کہ ہمیں پیسوں کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ اور تو اور، ڈونلڈ ٹرمپ نے سیاہ فام امریکی صدر بارک اوباما کے بارے میں یہاں تک کہہ دیا کہ وہ امریکہ سے باہر پیدا ہوئے اور امریکہ میں ان کی پیدائش کا جعلی سرٹیفکیٹ بڑی مشکل اور محنت سے حاصل کیا گیا ہے۔ اس اعتراض کو ہلیری کلنٹن نے ’’دل توڑنے والا جھوٹ‘‘ قرار دیا۔
عالمی تپش (گلوبل وارمنگ) کے بارے میں جواب دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دنیا کو گلوبل وارمنگ سے کہیں زیادہ خطرہ ایٹمی ہتھیاروں سے ہے۔

Share this article

Leave a comment