Monday, 23 September 2024


رواں مالی سال کے لیے سالانہ افراط زر کا ہدف 6 فیصد مقرر

ایمز ٹی وی (تجارت) ملک میں مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور ستمبر کے مہینے میں مہنگائی کی سالانہ شرح 3.9 فیصد رہی جو گزشتہ ماہ 3.6 فیصد تھی۔ پاکستان کے ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی بڑھنے کی بنیادی وجہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کا جائزہ لیا جائے تو ستمبر کے مہینے میں مہنگائی 0.2 فیصد بڑھی جبکہ اگست کے مہینے میں یہ شرح 0.3 فیصد جبکہ ستمبر 2015 میں 0.1 فیصد تھی۔

واضح رہے کہ مہنگائی کا اندازہ کنزیومر پرائس انڈیکس(سی پی آئی) یا اشاریہ صارفی قیمت کے ذریعے لگایا جاتا ہے جس کے تحت ہر ماہ ملک کے بڑے شہروں میں تقریباً 500 اشیائے صرف کی قیمتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ حکومت نے رواں مالی سال کے لیے سالانہ افراط زر کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا ہے جبکہ گزشتہ برس اوسط سالانہ افراط زر 2.86 فیصد تھا۔ رواں مالی کے کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر 2016 میں اوسط سالانہ افراط زر 3.86 فیصد رہا جو 16-2015 میں اسی عرصے کے دوران 1.66 فیصد جبکہ 15-2014 میں 7.52 فیصد تھا۔

خراب ہونے اور نہ ہونے والی اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سالانہ بنیادوں پر سی پی آئی میں 37 فیصد حصہ رکھنے والے خوراک کے گروپ میں مہنگائی کی شرح ستمبر میں 4 فیصد رہی۔ ماہانہ بنیادوں پر ستمبر 2016 میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں 1.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور اس کی وجہ جلد خراب ہوجانے والی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ تھا۔ جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ان میں پیاز(12.73 فیصد)، انڈے(5.39 فیصد)، تازہ سبزیاں(3.4 فیصد)، شہد (1.38 فیصد)، پان کے پتے (1.28 فیصد)، گُڑ (1.26 فیصد) اور آلو(1.19 فیصد) شامل ہیں۔

خوراک اور توانائی کی قیمتوں کو نکالنے کے بعد مرکزی افراط زر کی شرح ستمبر کے مہینے میں 4.8 فیصد رہی جو اگست کے مہینے سے تھوڑی زیادہ ہے۔ کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی شرح ستمبر میں 3.8 فیصد رہی اور گزشتہ چار مہینوں سے تیل کی قیمتوں میں رد و بدل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں استحکام تھا۔ تعلیم اور صحت کے انڈیکس میں ستمبر کے مہینے میں بالترتیب 10.19 فیصد اور 6.96 فیصد رہی۔ الکوحل مشروبات اور تمباکو مصنوعات کی قیمتوں میں سب سے زیادہ 17.5 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

Share this article

Leave a comment