Saturday, 21 September 2024


کراچی کی تاجر برادری میں بے چینی اور تشویش کی لہر دوڑ گئی


ایمز ٹی وی (تجارت) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹر ی کے قائمہ کمیٹی برائے بینکنگ کے چیئرمین مرزااختیار بیگ، کریڈٹ اور فنانس نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پانچ اہم ڈپارٹمنٹس کی کراچی سے لاہور منتقلی کے حکومتی فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کے اس اعلان نے پاکستان کی کاروباری برادری خاص طور پر کراچی کی تاجر برادری میں بہت بے چینی اور تشویش پیدا کر دی ہے۔

حکومت کے اس اقدام سے بزنس کمیونٹی کی سرگرمیاں متاثر ہوں گی جنہیں پہلے ہی مختلف قسم کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا ہیڈ کوارٹر 1948 سے کراچی میں کام کر رہا ہے اور پاکستان کے دارالحکومت کو 1960کی دہائی میں جب کراچی سے اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا تو اس وقت بھی پالیسی سازوں اور حکومت نے اسٹیٹ بینک کی کراچی کی اہمیت اس کی تجارتی، صنعتی اور مالیاتی سرگرمیاں تھیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ اسٹیٹ بینک کے ڈپارٹمنٹس جیسا کہ کرنسی مینجمنٹ، گورنمنٹ بینکنگ، انٹرنل آڈٹ، فارن ایکسچینج آپریشن اور Implementation of Development Finance Group وہ محکمے ہیں جنہیں لاہور منتقل کرنے کا فیصلہ حکومت کا دانشمندانہ فیصلہ کاروبار دوست پالیسیز کی جانب نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ جیسا کہ مرکزی بینک کے ذیلی دفاتر اس وقت پاکستان کے مختلف شہروں میں کام کر رہے ہیں تو ان ڈپارٹمنٹس کو لاہور منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ایسا کرنا کراچی کے تاجروں اور صنعتکاروں کے لیے بہتر نہیں ہے کیو نکہ کراچی جو کہ اس وقت معاشی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اور پاکستان کی قومی پیداوار میں20فیصد سے زائد کا حصہ دار ہے جبکہ صنعتی پیداوار میں یہ 30فیصد اور بڑے پیمانے کی صنعتوں میں یہ 40 فیصداور چھوٹے پیمانے کی صنعتوں میں30فیصد اور انکم ٹیکس کی وصولیوں میں 62فیصد پاکستان کی تجارت میں 95فیصد کا حصہ رکھتا ہے جبکہ مالیاتی سطح پر کراچی میں40فیصد فنانشل سرگرمیوں میں 50فیصد بینکوں کے ڈپازٹس میں حصہ ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ زیادہ تر سرکاری اور نجی بینکوں کے ہیڈ کوارٹرز، انزو رنس کمپنیز، میڈیا اور مختلف ملٹی نیشنل کمپنیز کے ہیڈ کوارٹرز بھی کراچی میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف انڈسٹریل زونز، دو بندرگاہیں اور کراچی اسٹاک ایکسچینج بھی کراچی میٹرو شہر کی نمائندگی کرتی ہیں۔ ماضی میں ورلڈ بینک نے کراچی سے پاکستان کا سب سے زیادہ کاروبار دوست شہر تسلیم کیا تھا۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی بینک کے ڈپارٹمنٹس کی منتقلی سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی متاثر ہو رہا ہے جو کہ پاکستان کے ساتھ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

Share this article

Leave a comment