Saturday, 21 September 2024


پاکستان میں اس سعودی لڑکی نے ایسا کیا کیا کہ کروڑوں دلوں‌پر راج کرنے لگی

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ) رطابہ یعقوب سعودی عرب کی شہری ہیں لیکن ان دنوں وہ پاکستان میں مقیم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ’ مجھے لگتا ہے میری دو زندگیاں ہیں۔پاکستان میں ۔۔میں وہ ہوں جو مجھے ہونا تھا مگر سعودی عرب میں ۔۔ میں وہ تھی جو میرے والدین اور دوست احباب چاہتے تھے۔

ایک غیر ملکی ادارے ’پبلک ریڈیو انٹرنیشنل ‘( پی آر آئی) کے مطابق سعودی نژاد رطابہ پاکستان کو اپنے فن کے اظہار کے لیےآزاد خیال کرتی ہیں۔

رطابہ یعقوب موسیقی اور گلوکاری میں مہارت رکھتی ہیں ۔اپنے آبائی وطن کی فضاؤں کو وہ اپنے لئے محدود سمجھتی تھیں اس لئے اپنے شوق کی تسکین کے لئے انہیں کسی اور سرزمین کی تلاش تھی ۔ وہ تعلیم کی غرض سے پاکستان آئیں اور یہاں آخر ایسی رچی بسیں کہ آج یہ کہنے سے نہیں چوکتیں کہ پاکستان آکر انہیں اپنی آواز ملی ہے ۔ پاکستان میں ان کی آواز ان کے گیت ، ان کی منفرد پہچان بنتے جارہے ہیں۔رطابہ یعقوب چھ سال قبل کمپیوٹر انجنئیرنگ کی تعلیم کو آگے بڑھانے پاکستان آئی تھیں ۔ پہلی بار اپنی آواز کا جادو بھی انہوں نے اپنی یونیورسٹی میں ہی طلباء کی بڑی تعداد کے سامنے جگایا تھا ۔ اس کے بعد ان کا فن مزید لوگوں کی سماعتوں تک پہنچا۔

انیس سال کی عمر میں ان کے فن کو میوزک ڈائریکٹر استاد زلفی کی جانب سے خوب سراہا گیا جس کے بعد انہوں نے زلفی کی ٹیلی ویژن میوزک سیریز ’’ بیسمنٹ ‘‘ کے پلیٹ فارم سےگلوکاری کا آغاز کر دیا۔بعد ازاں انہوں نے میوزک ریکارڈنگ کا آغاز کیا۔

ان کا کہنا ہے’’میں جانتی تھی کہ میں گا سکتی ہوں مگر میں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ گلوکاری میرا کیریئر بن جائے گا اور یہ سب پاکستان آکر ہی ممکن ہو سکا۔انہوں نے مزید بتایا’’ میرا شوق میری خواہش میں تب تبدیل ہوا جب میں نے اپنی تعلیم مکمل کر لی اور میری فیملی نے مجھے واپس آنے پر زور دینا شروع کر دیا مگر میں پاکستان میں رہنے کے لئے بے چین تھی ۔مجھے معلوم تھا کہ واپس جا کر میں اپنا شوق پورا نہیں کر سکوں گی۔انہوں نے اپنے فن کی خاطر پاکستان میں مزید قیام کرنے کے لیے اپنی فیملی کو قائل کرلیا ۔وہ دن بھر پاکستانی موسیقی کی اسٹریمنگ سائٹ کے لئے کام میں مصروف ہو گئیں۔باقی جو وقت بچتا ، اپنے اپارٹمنٹ میں رہ کر موسیقی کی تحریر اور ریکارڈنگ کرنے میں گزارتیں۔

ان کا کہنا ہے ’’میرے والدین نے میرا ساتھ دیا، خاص کر میرے والد نے مجھے پاکستان میں رہنے کی اجازت بھی دی اور میری حوصلہ افزائی بھی کی ۔ اب پاکستان میرے لیے ایسی جگہ ہے جہاںمیں خوش ہوں۔

Share this article

Leave a comment