Saturday, 21 September 2024


پاکستانی تاجروں کو دو سالہ ملٹی پل ویزا جاری کرنے کا اعلان

ایمز ٹی وی (تجارت) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی سفارش پر سعودی عرب نے پاکستانی تاجروں کو دو سالہ ملٹی پل ویزا جاری کرنے کا اعلان کردیا۔ سرکاری خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ سعودی سفیر عبداللہ مرزوک الظہرانی اور ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف عالم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔ ملاقات میں اسلام آباد اور راولپنڈی کی تاجر برادریوں کے رہنما بھی موجود تھے۔ اجلاس کے دوران ایف پی سی سی آئی کے صدر نے سعودی سفیر کو پاکستانی تاجر برادری کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔

سعودی سفیر نے اس موقع پر کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں، ہم پاکستان کے ساتھ صنعت، تجارت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں شراکت داری بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سعودی معیشت کا انحصار تیل پر کم سے کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ پاکستانی سرمایہ کاروں کے لیے بھی بہترین موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن شعبوں میں پاکستانی سرمایہ کاروں کے لیے بہترین مواقع موجود ہیں ان میں زراعت، شہد و مشروبات، فوڈ، آئل، گیس، پیٹروکیمیکل، توانائی، نکاسی آب و دیگر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کار تعلیم، ٹریننگ اینڈ کیپیٹل ڈویلپمنٹ، ماس ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر، ریل، میٹرو اور بس لنکس، ماحولیاتی ٹیکنالوجی، سیکیورٹی سروسز، ہیلتھ کیئر، مائننگ اور لائف سائنسز میں بھی سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔


سعودی سفیر نے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کے ساتھ سعودی عرب میں کاروبار شروع کرنے میں ہر ممکن تعاون کیا جائے گا جبکہ انہیں تمام سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ 2003 سے 2013 کے دوران سعودی عرب میں معاشی استحکام دیکھنے میں آیا، فی گھرانہ آمدنی میں 75فیصد تک اضافہ ہوا، 17 لاکھ ملازمتیں پید اہوئیں، مجموعی قومی پیداوار دو گنا ہوگئی جبکہ زر مبادلہ کے ذخائر جی ڈی پی کے 100 فیصد تک پہنچ گئے تھے تاہم اب اس کی معیشت تیل سے ہونے والی آمدنی پر انحصار نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں سے مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک میں سیاسی ہل چل چل رہی ہے تاہم سعودی عرب اس صورتحال میں مستحکم رہا اور یہاں کاروبار کے پُرکشش مواقع موجود ہیں۔

Share this article

Leave a comment