Friday, 20 September 2024


نوٹ تبدیل کرنا بھارت کو بھاری پڑ گیا

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) بھارتی حکومت نے کالے دھن پر قابو پانے کے لیے 500 اور 1000 روپے کے کرنسی نوٹوں پر پابندی عائد کر دی تھی جس کے سبب سینٹرل بینک کو اب ایک تخمینے کے مطابق تقریباً 20 ارب پرانے نوٹوں کو ضائع کرنا ہو گا۔

بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارت میں گذشتہ مارچ تک تقریباً 90 ارب کرنسی نوٹ گردش میں تھے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پابندی کے سبب کتنی بڑی تعداد میں ناکام نوٹوں کو تلف کرنا ہو گا۔عام طور پر زیادہ تر مرکزی بینک خراب یا پھر بعض اچھے کرنسی نوٹوں کو تلف کر کے ان کی جگہ نئے نوٹ تیار کرنے کا کام مسلسل کرتے رہتے ہیں۔

ریزرو بینک آف انڈیا بھی ایسے نوٹوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے انھیں چورہ نما ایندھن میں تبدیل کرتا ہے۔لیکن سینٹرل بینک کے ایک سینیئر اہل کار کا کہنا تھاکہ کہ کرنسی نوٹوں سے تیار کیا گیا کاغذ کا ایسا بھوسا کسی بھی کام کا نہیں ہوتا۔بھارت میں حکام کا کہنا تھا کہ 20 ارب نوٹوں کو تباہ کرنا ان کے لیے کوئی بڑا چیلنج نہیں ہے۔ گذشتہ برس اور رواں برس میں ہی ریزرو بینک آف انڈیا نے تقریبا 16 ارب صحیح نوٹ ضائع کیے ہیں۔ سنہ 2013 اور 14 میں بھی جب تقریباً پانچ لاکھ نوٹ جعلی پائے گئے تھے تو 14 ارب نوٹ تباہ کیے گئے تھے۔

بینک کے ایک اہلکار نے بتایاکہ اتنی زیادہ کرنسی کو ضائع کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے کیونکہ ہمارے پاس نوٹوں کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے والی بڑی مشینیں ہیں۔ یہ خودکار مشینیں ہیں جو کرنسی نوٹوں کے باریک سے باریک ٹکڑے کر کے رکھ دیتی ہیں۔سینٹرل بینک کے پاس نوٹوں کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر چورہ بنانے کے لیے ملک کے 19 مختلف دفتروں میں 27 مشینیں ہیں جو ایسے تمام نوٹوں کو کاٹ کر باریک بھوسا بنا دیں گی جسے بعد میں کوڑا پھینکنی والی جگہوں پر پھینک دیا جائے گا۔

Share this article

Leave a comment