Saturday, 21 September 2024


مودی سرکارکی پابندی۔۔۔ بھارتی کرنسی منہ کے بل آگری

 

ایمز ٹی وی( تجارت) مودی سرکار کی جانب سے بڑی مالیت کے نوٹوں پر پابندی کے سبب بھارتی کرنسی کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اب اسے پاکستان میں کوئی فاریکس ڈیلر خریدنے کے لیے تیارنہیں اور لوگ بھی لینے سے گریز کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں بھارتی کرنسی کی قدر میں منہ کے بل آگری ہے۔

بھارتی حکومت کے مذکورہ فیصلے سے قبل بھارتی روپے کی قدر 1.70 پاکستانی روپے تھی مگر بڑے نوٹوں کی بندش کے بعد پاکستان میں فاریکس ڈیلرز نے اس کا لین دین مکمل بند کردیا تھا تاہم چند روز قبل چند ایکس چینج کمپنیوں نے ممکنہ نقصان کا خطرہ ہونے کے باوجود ان پاکستانی شہریوں اورتاجروں کو سہولت دینے کے لیے بھارتی کرنسی خریدنا شروع کی جنھوں نے نمائشوں میں حصہ لینے، کاروبار اور رشتہ داروں سے ملنے جانے کے لیے بھارتی کرنسی لی تھی تاکہ انھیں مالی خسارے سے بچایا جاسکے تاہم اس کے لیے کوئی 50 پیسے بھی دینے کو تیار نہیں تھا اور ابتدائی طور پر اس کا مول 30پیسے مقرر ہوا تاہم بھارتی کرنسی کا پاکستان میں کوئی آفیشل ریٹ نہیں ہے اور اب بعض منی چینجرز اب اس کے 70 پیسے دے رہے ہیں۔

اگرچہ بھارت جانے والے پاکستانی نمائش کنندگان، تاجروں، کاروباری افراد اور رشتہ داروں سے ملنے جانے والے افرادکو سرمائے میں60 فیصد کے نقصان کا سامنا ہے تاہم نئے خریداروں کو بھارتی کرنسی پہلے کے مقابلے میں اب بھی 1روپے کم میں دستیاب ہے مگر زیادہ تر لوگ ڈالر خرید رہے ہیں۔ منی مارکیٹ کے ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں کمرشل بینک، ایکس چینج کمپنیاں اورمنی چینجرزاپنے پاس موجود بھارتی کرنسی کے ذخائر ہانگ کانگ بھیج کرتبدیل کرا رہے ہیں

چند روز قبل پاکستان میں بعض ایکس چینج کمپنیوں نے بھارتی کرنسی30 پیسے کے حساب سے خریداری کا آغاز کیا جو اب 70 پیسے میں خریدی جارہی ہے لیکن ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے اپنے کمرشل کاؤنٹرز پر بھاری کرنسی کے ریٹ جاری نہیں کیے جا رہے جس کی وجہ سے متوسط طبقے کے افراد یا خاندان اضطراب سے دوچار ہیں جو اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کی غرض سے بھارت کا دورہ کرتے رہتے ہیں اور انھوں نے پہلے ہی کرنسی خرید لی تھی مگر اس کی بھاری ذمے داری بھارتی حکومت پر عائدہ ہوتی ہے جو اپنے ہی شہریوں کا خیال نہیں کر پارہی تو پاکستانی شہریوں کو کیسے سہولت دے گی، نئے خریدار اب زیادہ تر سفر کے لیے امریکی ڈالر خرید رہے ہیں۔

اس ضمن میں فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے بتایا کہ مودی سرکار نے بھارت میں کالا دھن سفید کرنے کی حکمت عملی کے تحت بڑی مالیت کی کرنسی نوٹوں پر پابندی عائد کی ہے لیکن اسے کامیابی ملنے کی امید نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں بھارتی کرنسی کی نہ پہلے کوئی اہمیت تھی اور نہ آج ہے، مودی سرکار کے اقدام سے قبل پاکستان کی اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھارتی کرنسی کی صرف بھارت کا کاروباری یا نجی دورے کرنے والے افراد کی یومیہ ڈیمانڈ بمشکل 3 سے4 ملین تھی، مودی سرکار کی پابندی کے بعد پاکستان سے بھارت کے علاوہ ایران اور افغانستان جانے والے افراد کی بڑی تعداد بھی بھارتی کرنسی خرید رہی ہے اور ان ممالک میں جاکر بھارتی کرنسی تبدیل کرکے منافع کما رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں بھارتی کرنسی کی ہولڈنگ کا رحجان انتہائی محدود ہے، اس لیے مودی سرکار کے اقدام سے مجموعی طور پر یہاں معاشی سمیت کسی بھی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوسکتے البتہ اوپن مارکیٹ میں بھارتی کرنسی منہ کے بل ضرور آ گری ہے۔

 

Share this article

Leave a comment