ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک)وائٹ ہاؤس کے اس بیان کے بعد سیاسی حریفوں کی جانب سے امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس ترجمان جوش ارنسٹ کا کہنا ہے کہ 'افغان طالبان دہشت گردی سے ملتے جلتے اقدامات کرتے ہیں، تاہم وہ دہشت گرد نہیں ہیں اور اس طرح اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں'۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اہم یہ ہے کہ طالبان اور القاعدہ میں تفریق کی جائے، تاہم ارنسٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ 'طالبان ایک بہت خطرناک تنظیم ہے'۔واضح رہے کہ امریکی وزارت خزانہ نے تقریباً دو ہزار طالبان جنگجوؤں، رہنماؤں، حامیوں اور مالی امداد فراہم کرنے والوں پر انسدادِ دہشت گردی کے تحت پابندیاں عائد کی ہیں۔تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے افغان طالبان کو دہشت گردوں میں شمار نہ کیے جانے کے باعث اوباما انتظامیہ کی سیاسی حریف ری پبلکن پارٹی نے شدید تنقید کی ہے۔قدامت پسند تبصرہ نگار چالس کراؤٹھامر نے وائٹ ہاؤس انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'افغان طالبان لوگوں کے گلے کاٹتے ہیں اور مارکیٹوں میں کار بم دھماکے کرتے ہیں اور وہ دہشت گرد گروپ نہیں ہیں'؟دوسری جانب چارلس نے امریکی فوجی بو برگھڈال کی طالبان کے قبضے سے رہائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ ہاؤس کی یہ تفریق حقیقت کے بجائے سیاسی ہوسکتی ہے۔
وائٹ ہاؤس کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا دہشت گرد گروپوں سے مذاکرات نہیں کرتا۔