Monday, 11 November 2024


ادرک جادوئی سبزی

 

ایمز ٹی وی(صحت) چینی اور ہندی تہذیب میں ادرک کو جادوئی سبزی کا درجہ حاصل ہے جو نہ صرف گاڑی میں سفر کے دوران چکر اور متلی کو روکتی ہے بلکہ کئی طرح کے درد اور دیگر علامات کو بھی دور کرتی ہے۔
برس سا برس کی تحقیق کے بعد ادرک کے یہ فوائد اب سائنس بھی مانتی ہے تاہم پہلے یہ نوٹ کرلیں کہ ماہرین روزانہ دو گرام ادرک کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

جسمانی دفاعی نظام کی مضبوطی:
ادرک میں سردی اور زکام سے بچانے والا ایک اہم مرکب پایا جاتا ہے جو اس مرض کو پھیلانے والے رائنووائرس کو حملے سے روکتا ہے۔ ادرک سینے میں جکڑن اور فلو کو روکتی ہے۔ کارڈف یونیورسٹی کے مطابق ادرک قدرتی طور پر اینٹی آکسیڈنٹس سے لبریز ہوتی ہے جو بخار اور درد کو کم کرتی ہے۔ بخار میں ادرک کی چائے بہت فائدہ مند ہوتی ہے۔

جوڑوں کے درد کا علاج:
غذائی ماہرین کے مطابق ادرک میں گٹھیا اور جوڑوں کا درد کم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، ادرک میں موجود جنجرول نامی مرکب سوزش اور درد دور کرتا ہے۔ ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جب گھٹنوں کی تکلیف میں مبتلا لوگوں کو ادرک کے اجزا کھلائے گئے تو تکلیف میں کمی محسوس ہوئی۔

پٹھوں کے اینٹھن میں کمی:
جو لوگ جم میں جاکر وزن اٹھاتے ہیں یا سخت ورزش کے بعد پٹھوں میں کھنچاؤ سے پریشان ہیں وہ ادرک سے اس کا علاج ضرور کریں۔ ایک چمچہ ادرک روزانہ کھانے سے ورزش کرنے والے پٹھوں کی تکلیف میں 25 فیصد کمی واقع ہوتی ہے۔ تیز دوڑنے والے کھلاڑی بھی ادرک سے اپنی تکلیف دور کرسکتے ہیں۔

ادرک معدے کی گرانی کا علاج:
ادرک نظامِ ہاضمہ کے لیے ایک بہترین نسخہ ہے۔ یہ پیٹ سے گیس خارج کرتی ہے اور معدے کے بھاری پن کو دور کرتی ہے۔ ہمارے معدے اور آنتوں سے خارج ہونے والے ہاضماتی رس کو بہتر بناکر ہاضمے کو تیز کرتی ہے۔ اس میں موجود ایک خامرہ (اینزائیم) زنجابین اہم پروٹین کو توڑ کر اسے ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

ماہانہ ایام کے درد دور کرے:
خواتین کو ہر مہینے تکلیف دہ ایام کا سامنا ہوتا ہے جو ان کے مزاج اور جسمانی کیفیت کو متاثر کرتا ہے۔ ادرک میں پائے جانے والے بعض اہم اجزا اس تکلیف کو کم کرتے ہیں۔

یادداشت کو بہتر بنائے:
ادرک الزائیمر جیسے دماغی مرض کو کم کرتی ہے۔ یہ دماغی خلیات کو ٹوٹ پھوٹ سے بھی بچاتی ہے۔ اس کے علاوہ دماغی اور نفسیاتی امراض کو بھی بڑھنے سے روکتی ہے۔ اس لیے ادرک کو شروع سے ہی خوراک کا حصہ بنانا چاہیے۔

 

Share this article

Leave a comment