ایمزٹی وی (صحت)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ تمباکو نوشی ہرسال 70 لاکھ افراد کی جان لے رہی ہے اور یہ شرح سال 2000 کے مقابلے میں اب دوگنا ہوچکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے نے ترقی پذیر ممالک پر سخت قانون سازی اور قواعد پر زور دیا ہے کیونکہ 80 فیصد اموات ان ہی ممالک میں ہورہی ہے۔ تاہم عالمی ادارے نے کئی ممالک میں مہنگی سگریٹ کے اقدامات کو سراہا ہے جس سے سگریٹ کی لت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ اس صدی کے آخر تک ایک ارب افراد تمباکو نوشی کی بھینٹ چڑھ جائیں گے جو ایک خوفناک رحجان ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی سربراہ مارگریٹ چین نے کہا ہے کہ تمباکو نوشی ایک خطرناک عادت ہے جو امراضِ قلب سے لے کر پھیپھڑوں کے سرطان کی وجہ بھی ہے اور اطراف کے تمام افراد کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہے۔ دوسری جانب تمباکو نوشی غربت اور پسماندگی کی بنیادی وجہ ہے کہ کیونکہ سگریٹ نوش اپنی رقم کا ایک بڑا حصہ اس پر خرچ کرتے ہیں اور اس سے وابستہ بیماریوں پر بھی بجٹ کا بڑا حصہ خرچ ہوجاتا ہے۔ ایک ماہ قبل طبی جریدے لینسٹ میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سال 2016 میں 64 لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 2030 تک ہلاکتوں میں تین گنا اضافہ ہوجائے گا۔ عالمی ادارہ صحت نے یہ بھی کہا ہے کہ تمباکو نوشی سے ہونے والے صحت کے نقصانات پر پوری دنیا کے لوگ ڈیڑھ ٹریلین ڈالر کے برابر رقم خرچ کررہے ہیں جو عالمی جی ڈی پی کا دو فیصد ہے۔