Saturday, 21 September 2024


عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

 

ایمزٹی وی(صحت)عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیوایچ او) نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کئی امراض اور انفیکشنز روایتی اینٹی بایوٹکس کے سامنے تیزی سے لاعلاج ہوتے جارہے ہیں اور دنیا کو نئی اینٹی بایوٹکس کی اشد ضرورت ہے جن کی بڑی تعداد فی الحال دستیاب ہی نہیں۔
تاہم اس ادارے نے امید ظاہر کی ہے کہ بعض نئی اینٹی بایوٹکس پر کام جاری ہے جس سے امید ہے کہ بیماریوں کے خلاف نئی اور مؤثر دوائیں جلد ہی تیار کرلی جائیں گی جو عن قریب دستیاب بھی ہوں گی۔
’ادویہ ساز کمپنیوں اور سائنس دانوں کو فوری طور پر نئی اینٹی بایوٹکس پر اپنی توجہ کرنا ہوگی۔ یہ دوائیں کئی انفیکشنز کے سامنے بے اثر ہوگئی ہیں اور لوگ چند دنوں میں لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ فی الحال ہمارے پاس کوئی دفاعی لائن موجود نہیں،‘ ڈبلیو ایچ او میں ضروری ادویہ کی سربراہ ڈاکٹر سوزن ہِل نے رپورٹ کے اجراء پر کہا۔
ہم جانتے ہیں کہ مختلف بیماریوں کے جراثیم خود کو اینٹی بایوٹکس کے لحاظ سے بڑی چالاکی سے تبدیل کرکے ان دواؤں کو بے اثر بنارہے ہیں۔ اس طرح جراثیم طاقتور اور دوائیں کمزور ہوتی جارہی ہیں۔ امریکہ میں سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق صرف امریکہ ہی میں ہرسال 20 لاکھ افراد بیماریوں کے تبدیل شدہ جراثیم کا شکار ہورہے ہیں جن پر کوئی دوا کام نہیں کررہی جبکہ ان میں سے ہر سال 23 ہزار افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ ان میں Clostridium difficile نامی جرثومے سے پھیلنے والے انفیکشن کے خلاف دوائیں بے کار ہوچکی ہیں اور امریکہ میں یہ ہرسال 14 ہزار افراد کو موت کے گھاٹ اتاررہا ہے۔ دوسری جانب پوری دنیا میں ٹی بی کے بیکٹیریا دواؤں سے ٹھیک نہیں ہورہے اور سالانہ 5 لاکھ افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں۔
2015 میں ڈبلیو ایچ او نے جراثیم کی مزاحمت کے خلاف عالمی ایکشن پلان بنایا تھا تاکہ محفوظ اور مؤثر ادویہ کے ذریعے جراثیم، وائرس اور بیکٹیریا سے پھیلنے والے امراض کا علاج کیا جاسکے۔ اس کے تحت اینٹی بایوٹکس کو ناکارہ بنانے والے ڈھیٹ بیکٹیریا کا ایک ڈیٹا بیس بھی بنایا گیا ہے جو اس وقت عالمی آبادی کےلیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
تاہم عالمی ادارے نے کہا ہے کہ اس وقت 51 نئی ادویہ تیاری کے مراحل میں ہیں اور ان میں سے 33 اینٹی بایوٹکس ہیں تاہم ان میں سے صرف 8 اینٹی بایوٹکس ہی ڈبلیو ایچ او کے معیار پر پوری اترتی ہیں۔ البتہ تاہم اگلے 5 برس میں صرف 10 نئی دوائیں بازار میں آسکیں گی؛ جبکہ یہ دوائیں بھی جراثیم کے خلاف ہمارے ادویاتی اسلحے کے ذخائر میں کوئی خاص اضافہ نہیں کرسکیں گی۔

 

Share this article

Leave a comment