ایمزٹی وی(میانمار)اسرائیل نے ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے مسلم کش کارروائیوں میں مصروف میانمار حکومت کو فوج کےلیے اسلحے کی فراہمی جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی مرتکب برمی حکومت کو فوجی ساز و سامان فروخت نہ کرنے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔ صہیونی حکومت نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ وہ میانمار کو پہلے بھی اسلحہ فراہم کرتی رہی ہے اور آئندہ بھی اس سلسلے کو برقرار رکھا جائے گا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے تل ابیب کے برمی حکومت کو فوجی ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کےلیے اسرائیلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے میانمار کو جنگی ہتھیاروں کی سپلائی روکنے کے احکامات جاری کرے۔ درخواست کے مطابق عالمی پابندیوں کے باوجود اسرائیلی حکومت میانمار کو اسلحے کی کھلے عام فروخت جاری رکھے ہوئے ہے۔ یورپی یونین اور امریکا نے برما کو اسلحہ و بارود فروخت کرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے لیکن اسرائیل وہ واحد ملک ہے جو پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اسلحے کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔
درخواست پر ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی سرکاری حکام نے کہا کہ عدالت کو ملکی خارجہ و دفاعی پالیسی میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے اور کسی ملک سے تعلقات اور تجارت کا معاملہ سراسر سفارتی ہے جس میں عدالت کو دخل نہیں دینا چاہیے۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور میانمار میں 60 سال سے بھی طویل عرصے سے سفارتی تعلقات ہیں جب کہ میانمار ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اسرائیل کے ناجائز قیام کی اس وقت حمایت کی تھی جب اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد بہت کم تھی۔