ھفتہ, 04 مئی 2024


کلوننگ کے ذریعے ایسے انسان پیدا ہوسکیں گے جن کے بائلوجیکل پیرنٹس نہیں ہوں گے۔

ایمز ٹی وی(ٹیکنالوجی) سائنسداں اب انسانی جینوم کی فیبریکیشن کی طرف بڑھ رہے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ انسانی کروموسومز میں موجود تمام ڈی این اے کی مینوفیکچرنگ کے لیے کیمیکلز استعمال کریں گے مگر اس کام کا ممکنات کا حصہ بننا، لائف سائنس کمیونٹی میں الجھن کا باعث بھی بن رہا ہے اورتشویش کا بھی کیونکہ اس طرح کی کلوننگ کے ذریعے ایسے انسان پیدا ہوسکیں گے جن کے بائلوجیکل پیرنٹس سرے سے ہی نہیں ہوں گے۔

اگرچہ یہ منصوبہ ابھی تک آئیڈیا فیز میں ہے اور اس کے لیے خاصی ایڈوانس ڈی این اے سنتھیسس کی ضرورت ہوگی مگر پچھلے ہفتے یہاں کے ہارورڈ میڈیکل اسکول میں ایک کلوز ڈور سیشن میں اس پر گرماگرم بحث ہوئی۔

اس سے پہلے اجلاس میں شریک ڈیڑھ سو شرکا کو سختی سے تاکید کی گئی کہ وہ اس دوران نہ تو نیوز میڈیا سے رابطہ کریں اور نہ ٹوئیٹر پر کوئی پوسٹ کریں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کلونڈ ڈی این اے کے 23040 مختلف فریگمینٹس کی شکل میں مکمل انسانی جینوم ساٹھ ٹرے میں سما سکتے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment