اتوار, 22 دسمبر 2024


پاکستان میں 98 فیصد ڈاکٹرطبی غلطیاں کرتے ہیں

ایمز ٹی وی(صحت)پاکستانی ڈاکٹروں کی 98 فیصد تعداد نے اپنے شعبے میں کسی نہ کسی غلطی کا اعتراف کیا ہے جن میں 19 فیصد ڈاکٹروں نے سنجیدہ نوعیت کی غلطیوں کا اعتراف کیا ہے۔ یہ تحقیقات پاکستان جرنل آف میڈیکل سائنسز کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں جو چلڈرن اسپتال اور انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ لاہور میں کی گئیں۔ تحقیق میں 130 میڈیکل پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹروں سے رابطہ کیا اور ان سے ہونے والی اغلاط، کوتاہی اور غفلتوں کے متعلق معلومات حاصل کی ہیں۔ تحقیق کے لیے ایک سوالنامے کو 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا جس میں ڈاکٹروں سے ان کے جذباتی برتاؤ، سیکھنے کے رویئے اور طبی اغلاط کو بیان کرنے کے متعلق پوچھا گیا ۔ چار اہم غلطیاں: سوالنامے میں ڈاکٹروں سے عموماً 4 اہم باتیں پوچھی گئیں جن میں طبی غلطی، سنجیدہ غلطی، چھوٹی غلطی اور نظر انداز کرنے کے بارے میں پوچھا گیا۔ واضح رہے کہ طبی غلطی کا مطلب یہ ہے کہ منصوبے کے تحت طبی عمل پر عمل نہ کرنا یا غلط طریقے سے مطلوبہ کام کرنا۔ سنجیدہ غلطی کا مطلب کوئی ایسی خطا جو مستقل کوئی عارضہ پیدا کردے یا کوئی عمل جس سے جان کو خطرہ ہو۔ اس کے برخلاف مستقل مسئلہ اور زندگی کے لیے خطرہ نہ بننے والی خطا کو چھوٹی غلطی کہا گیا ہے جب کہ غلطی کو نظر انداز کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ڈاکٹر کسی طرح اس غلطی سے بچ گیا جس سے مریض کی جان کو یا زندگی کو کوئی مستقل خطرہ پیدا ہوسکتا تھا۔

سوالنامے میں 18 فیصد ڈاکٹروں نے اعتراف کیا کہ ان سے سنجیدہ غلطیاں سرزد ہوئی ہیں۔ 48 فیصد نے کہا کہ انہوں نے چھوٹی غلطی کی جب کہ 19 فیصد نے نظر انداز کرنے کا اعتراف کیا اور صرف 2 فیصد ڈاکٹروں نے کہا کہ ان سے اب تک کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہے۔ تحقیق کے 13 فیصد شرکا نے غلطی کی قسم پر بحث نہیں کی لیکن اس کے نتائج کا اعتراف کیا۔ غلطیوں کی وجہ: جب ڈاکٹروں سے ان کی غلطی کی اہم وجہ معلوم کی گئی تو ان کی 52 فیصد تعداد نے کہا کہ ہمیں اس کا تجربہ نہیں تھا۔ 40 فیصد نے اقرار کیا کہ انہیں اس کا علم نہ تھا اور 40 فیصد نے بتایا کہ انہوں نے خبردار کرنے والی علامات کو نظر انداز کردیا تھا۔ ڈاکٹروں کی بڑی تعداد نے یہ بھی کہا کہ وہ کام کے دباؤ سے اتنے تھک چکے تھے کہ ان سے ان چاروں میں سے کوئی ایک غلطی سرزد ہوئی۔ غلطیوں کے بعد 70 فیصد ڈاکٹروں نے اس پر افسوس کا اظہار کیا اور نفسیاتی طور پر متاثر بھی ہوئے۔ ڈاکٹروں نے دن بھر کام کی شدت اور تھکاوٹ، ناکافی تجربے ، ملازمت کے دباؤ اور تجربہ کار سینیئر ڈاکٹروں کی جانب سے عدم رہنمائی جیسے عوامل کو طبی اغلاط کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں طبی اغلاط سے مریضوں میں اموات کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment