اتوار, 22 دسمبر 2024


انسانی خون کا رنگ سرخ کیوں ہوتا ہے؟

ایمزٹی وی(صحت)غیر ملکی خبر رساں ادارے میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق تمام فقاری جانور، پرندے، مچھلیاں اور رینگنے والے جانوروں کے خون کا رنگ سرخ ہوتا ہے کیونکہ ان کے خون میں ہیموگلوبن ہوتا ہے۔ خون میں آئرن کے حامل پروٹین آکسیجن سے ملتے ہیں اور خون کا رنگ سرخ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کیڑے مکوڑوں، مکڑیوں، سیپیوں اور آکٹوپس کا خون نیلا ہوتا ہے کیوں کے ان کے خون میں آئرن پر مشتمل ہیموگلوبن نہیں ہوتا۔ اگر ان میں سے بعض کے خون میں آکسیجن شامل نہیں ہوتی تو خون بغیر کسی رنگ کے ہوتا ہے۔ سائنسدانوں نے ھال ہی میں خون میں ایک ایسے نئے عنصر کی دریافت کا دعویٰ کیا ہے جس کی وجہ سے خون میں ایک خاص قسم کی بُو پیدا ہوتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر خون میں زیریلے مادے پیدا ہونے شروع ہو جائیں تو جسم گلنا سڑنا شروع ہو جاتا ہے اور اس میں پیپ پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ زہریلے مادے خون میں پھیلنا شروع ہو جاتے ہیں اور موت کا سبب بن سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اگر کسی چوٹ کے نتیجے میں زیادہ خون بہتا ہے تو جسم فوری طور پر اس کمی کو پورا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ دو لیٹر یا چالیس فیصد خون کی کمی کے بعد دل خون کی گردش کے نظام کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔ جسم کے دیگر حصے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور انسان کوما میں چلا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں صرف انتقالِ خون ہی کام دے سکتا ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment