ایمزٹی وی(سری نگر) مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے تحریک آزادی کے شہید کمانڈر برہان وانی اور ان کے بھائی خالد وانی کے خون سے اٹھنے والی تحریک کو دبانے کے لئے سودے بازی شروع کردی اور خالد وانی کے قتل پر کفارہ ادا کرنے کا اعلان کردیا تاہم مظفروانی نے بیٹے کے قتل پر سودے بازی ٹھکرا دی۔
بھارتی سیکیورٹی فورسز نے تحریک آزادی کے کمانڈر برہان مظفر وانی کے بڑے بھائی خالد وانی کو گزشتہ سال اغوا کے بعد تشدد کیا اوران کا تعلق حزب المجاہدین سے جوڑ کر انہیں قتل کردیا تھا جس پر کٹھ پتلی حکومت نے متاثرہ خاندان کے لئے مالی امداد کا اعلان کیا ہے تاہم شہید برہان وانی کے والد مظفروانی نے حکومت کی جانب سے 4 لاکھ روپے امداد لینے سے انکار کردیا جب کہ حکومت نے متاثرہ خاندان کو آفر کی ہے کہ وہ یا تو 4 لاکھ روپے نقد وصول کرلیں یا خاندان میں سے کسی فرد کو سرکاری ملازمت پر لگا دیں۔
برہان وانی کے والد مظفر وانی کا کہنا ہے کہ حکومتی امداد ان کے بیٹے کو واپس نہیں لا سکتی لیکن حکومت کی جانب سے مالی امداد کا اعلان ثابت کرتا ہے کہ اسے ناحق قتل کیا گیا اس لئے خالد وانی کی شہادت کی تحقیقات کر کے ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے خالد وانی کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس کے ناک، دانت اور سر کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی جب کہ فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں دوطرفہ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کیا گیا۔
دوسری جانب کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے دیگر 17 متاثرہ خاندانوں کے لئے بھی امداد کا اعلان کیا گیا ہے جس میں ایک لیکچرر شبیر احمد مانگو بھی شامل ہیں جنہیں ضلع پلواما میں سیکیورٹی فورسز نے رواں سال 17 اگست کو گھر سے اٹھانے کے بعد بدترین تشدد کے بعد قتل کردیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ سال اپریل میں 25 سالہ خالد وانی کو اغوا کے بعد قتل کردیا تھا جس کے بعد ان کے چھوٹے بھائی برہان کو بھی رواں سال 8 جولائی کو ماورائے عدالت قتل کیا لیکن ان کی شہادت کے بعد وادی میں آزادی کی تحریک نے نئی جان پکڑ لی ہے۔