ایمز ٹی وی(نیویارک) امریکہ میں حکام کا کہنا ہے کہ ایک نوجوان مسلم لڑکی کو نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے نیویارک سب وے پر ہراساں کیے جانے کی جھوٹی کہانی بیان کرنے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
18 سالہ مسلمان لڑکی یاسمین سوید کا کہنا تھا کہ تین آدمیوں نے انھیں 'دہشت گرد' کہا۔ یاسمین سوید پر جھوٹی رپورٹ درج کروانے اور سرکاری انتظامیہ پر رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یاسمین نے بعد میں پولیس کے سامنے تسلیم کیا انھوں نے بہت زیادہ شراب پی رکھی تھی اور انھوں نے اس کہانی کو عذر کے طور پر پیش کیا۔
این بی سی کے مطابق طالب علم یاسمین نے پولیس کو بتایا کہ ان تین آدمیوں نے انھیں 'اس ملک سے نکل جانے کو کہا' اور 'اپنے سر سے حجاب کو اتارنے کا کہا۔ یکم دسمبر کو پیش آنے والے اس مبینہ واقعے میں ان تین آدمیوں نے ان کا حجاب پھاڑنے کی کوشش کی اور اس دوران وہاں پر موجود افراد نے اس معاملے میں دخل اندازی نہیں کی۔ یاسمین نے اس واقعے کے اگلے دن فیس بک پر کہا 'اس واقعے نے میرا دل توڑ دیا کیونکہ وہاں پر موجود بہت سے افراد مجھے ان سوروں کی جانب سے زبانی اور جسمانی طور پر ہراساں ہوتے دیکھتے رہے۔ اطلاعات کے مطابق حکام کو اس واقعے پر اس وقت شبہ ہوا جب انھیں اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ گذشتہ جمعے کو اس خاتون کی گمشدگی کی خبریں امریکی میڈیا میں شائع ہوئیں تاہم اس کے ایک ہی دن بعد ان کا پتہ چل گیا۔ یاسمین کو بدھ کو گرفتار کیا گیا، انھوں نے تسلیم کیا کہ اپنے والدین کو پریشانی سے بچانے کے لیے انھوں نے غلط بیانی سے کام لیا تھا۔
یاسمین پر مین ہٹن کریمنل کورٹ میں الزام عائد کیا گیا جہاں وہ بغیر کسی نقاب کے پیش ہوئیں اور انھوں نے سر کے بال بھی کٹوا رکھے تھے۔ نامعلوم ذرائع نے نیویارک اخبار کو بتایا کہ یاسمین کے والدین نے اس واقعے کے بعد انھیں اپنے بال کٹوانے پر مجبور کیا