ایمز ٹی وی(واشنگٹن) امریکی حکام نے کہاہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا پاکستانی شہریوں پر سفری پابندی عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ پاکستان کی جانب سے مسافروں کی جانچ کے لیے درکار مطلوبہ معلومات فراہم کی جارہی ہیں تاہم اس عزم کا اظہار کیا کہ دیگر سات ممالک پر سفری پابندیاں پھر لگ جائیں گی ، ٹرمپ کے پاس وسیع اختیارات ہیں اور وہ قوم مفاد میں کوئی بھی قدم اٹھاسکتے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ان 7 مسلم ممالک کی فہرست میں مزید کسی اضافے کا ارادہ نہیں رکھتی جن کے شہریوں پر امریکا میں داخلے اور ہجرت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ترجمان وائٹ ہاؤس سین اسپائسر نے واضح کیا کہ افغانستان، پاکستان اور لبنان اْن ممالک میں سے ہیں جو مسافروں کی جانچ کے لیے درکار معلومات فراہم کررہے ہیں،
تاہم ساتھ ہی انہوں نے خبردار بھی کیا کہ اگر ان ممالک کی جانب سے تعاون میں فراہمی میں تبدیلی سامنے آتی ہے تو انھیں بھی فہرست کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔دوسری جانب امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے دو ٹوک انداز میں دیگر 40 مسلم ممالک کو اس فہرست میں شامل نہ کرنے کی وضاحت کی۔ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ 'یہ سات ممالک ہی وہ واحد ممالک ہیں جن پر پابندی کا اطلاق ہوتاہے، کسی اور ملک کو اس برتاؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور نہ ہی مستقبل میں دیگر ممالک کو اس کا حصہ بنانے سے متعلق سوچا گیا ہے۔وائٹ ہاؤس کے ایک اور ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ دیگر ممالک کے مسافروں پر پابندی کی اطلاعات محض افواہیں ہیں، میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔
ترجمان نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایک مرتبہ پھر سات مسلم ممالک پر امریکا کے لئے سفری پابندیاں لگ جائیں گی، صدرڈونلڈ ٹرمپ کے پاس ایسے وسیع اختیارات ہیں کہ وہ قومی مفاد میں قدم اٹھا سکتے ہیں ۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایک انتظامی حکم نامے میں کہا تھا کہ عراق، شام، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن سے کوئی بھی شخص 90 دنوں تک امریکہ نہیں آ سکے گاتاہم امریکی عدالت نے صدر کے حکم نامے کو معطل کر کیسات مسلم ملکوں پر عائد کی جانے والی سفری پابندیاں ختم کر دی تھیں۔ٹرمپ انتظامیہ نے اس فیصلے کے خلاف اپلیٹ کورٹ درخواست دائر کی لیکن ٹرمپ انتظامیہ کے وکلاء کا موقف سننے کے بعد امریکی اپلیٹ کورٹ نے پابندی کا مطالبہ مسترد کر دی