ایمزٹی وی (صحت) گزشتہ کئی دہائیوں سے ماضی کے سائنسدانوں کی کاوشوں کی بدولت تیار کی جانے والی اینٹی بایوٹیک ادویات انسانی صحت کی ضامن رہی ہیں تاہم 50 اور 60 کی دہائی اور 1987 کے بعد اس سلسلے میں کوئی نئی دریافت نہ ہونا سائنسدانوں کیلیے تشویش کا باعث تھا لیکن اب ان کی پریشانی ختم ہوئی اور 3 عشروں بعد نئی اینٹی بایوٹیک دوا تیار کر لی گئی ہے جسے میڈیکل سائنس میں ایک اہم دریافت قراردیا جارہا ہے۔
امریکا کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی بوسٹن کے سائنسدان کئی دہائیوں سے مختلف تجربات سے ایسے اینٹی بیکٹریا دوا بنانے کی کوششوں میں مصروف تھے جو نئی پیدا ہونے والی بیماریوں اور انفکیشن کے جراثیم کو قابو کرسکیں اور بالآخر ان کی کوشش رنگ لے آئی اور انہوں ’ٹیکسوبیکٹم‘ نامی اینٹی بایوٹیک دریافت کرلی جو بیکٹریل انفیکشن تپ دق، خون میں گندگی پیدا کرنے والے جراثیم اور سی ڈف کے خلاف انسانی جسم میں مزاحمت پیدا کرے گی تاہم یہ میڈیسن آئندہ 5 سال میں دستیاب ہوگی۔ ابتدائی طور پر اس دوا کا تجربہ ایک چوہے پر کیا گیا جس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے اور دلچسپ بات یہ تھی کہ اس دوا کے کسی قسم کے سائیڈ ایفکیٹس بھی نظر نہیں آئے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس دوا کی ایک اہم خوبی یہ ہے کہ یہ بیکٹریا سیل وال کو مضبوط کرنے والے سیل پر دو طرفہ حملہ کرے گی اور انہیں بڑھنے سے روکے گی۔
ایمزٹی وی (نیوز ڈیسک) امریکا نے برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک میں موجود اپنے فوجی اڈے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جو امریکی ری آرگنائزیشن پالیسی کا حصہ ہے امریکی سیکریٹری دفاع چک ہیگل نے واشنگٹن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا برطانیہ میں موجود بڑا ایئر بیس آر اے ایف میلڈن ہال اوردیگر فوجی تنصیبات ختم کررہا ہے جو امریکا سے باہر فوجی اخراجات کو کم کرنے اور ری آرگنائزیشن پالیسی کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے علاوہ دیگر یورپی ممالک میں موجود فوجی چوکیاں بھی ختم کردی جائیں گی جب کہ پرتگال کے لاجس فیلڈ پر موجود 500 امریکی فوجیوں کو بھی واپس بلا لیا جائے گا تاہم امریکا اپنے اتحادیوں کی ہر وقت مدد کے لیے تیار رہے گا۔
چک ہیگل کا کہنا تھا کہ فوجی انفرا سٹرکچر کی اس طرح تبدیلی سے امریکا کو یورپ میں اپنی فوجی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور اس سے امریکا اور یورپ کے درمیان مضبوط پارٹنرشپ وجود میں آسکے گی جو نیٹو کو مزید طاقتور بنانے میں مدد گار ہوگی۔
دفاعی حکام کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور پرتگال سے انخلا کے بعد ان فوجیوں کو جرمنی اور اٹلی منتقل کیا جائے گا اور اس ری آرگنائزیشن سے یورپ میں 2 ہزار امریکی فوجی کم ہوجائیں گے جب کہ جرمنی میں امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھا دی جائے گی۔ حکام کے مطابق اس سے امریکا کو50 کروڑ ڈالر کی بچت ہوگی جس کو زیادہ بہتر انداز میں فوجی ضروریات پر خرچ کیا جاسکےگا۔